صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
38. باب اشْتِدَادِ غَضَبِ اللَّهِ عَلَى مَنْ قَتَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود قتل کریں اس پر اللہ تعالی کا غصہ بہت سخت ہے۔
حدیث نمبر: 4648
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى قَوْمٍ فَعَلُوا هَذَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ حِينَئِذٍ يُشِيرُ إِلَى رَبَاعِيَتِهِ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى رَجُلٍ يَقْتُلُهُ رَسُولُ اللَّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ".
ہمام بن منبہ سے روایت ہے، کہا: یہ احادیث ہیں جو ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، انہوں نے کئی احادیث بیان کیں، ان میں سے ایک یہ ہے: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس قوم پر اللہ کا غضب شدید ہو گیا جنہوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ کیا" آپ اس وقت اپنے رباعی دانت کی طرف اشارہ فرما رہے تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ اس شخص پر سخت غضب ناک ہوتا ہے جس کو اللہ کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی راہ میں (جہاد کرتے ہوئے) قتل کر دے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا غصہ اس قوم پر انتہائی سخت ہو گا جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ سلوک کیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اپنے رباعی دانت کی طرف اشارہ کر رہے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا غصہ اس شخص پر انتہائی سخت ہوتا ہے، جسے اللہ کا رسول، اللہ کی راہ میں قتل کر ڈالے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4648  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
اللہ تعالیٰ کے مقرب بندوں کو تنگ کرنا،
اللہ تعالیٰ کے غیظ و غضب کو دعوت دینا ہے اور جس کے خلاف وہ ہاتھ اٹھانے پر مجبور ہوں،
وہ انتہائی بدبخت ہوتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4648