صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
49. باب عَدَدِ غَزَوَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے جہاد کیے۔
حدیث نمبر: 4692
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ خَرَجَ يَسْتَسْقِي بِالنَّاسِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ اسْتَسْقَى، قَالَ: فَلَقِيتُ يَوْمَئِذٍ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، وَقَالَ: لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ غَيْرُ رَجُلٍ أَوْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ رَجُلٌ، قَالَ: فَقُلْتُ: لَهُ كَمْ غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَ: تِسْعَ عَشْرَةَ، فَقُلْتُ: كَمْ غَزَوْتَ أَنْتَ مَعَهُ؟، قَالَ: سَبْعَ عَشْرَةَ غَزْوَةً، قَالَ: فَقُلْتُ: فَمَا أَوَّلُ غَزْوَةٍ غَزَاهَا؟، قَالَ: ذَاتُ الْعُسَيْرِ، أَوْ الْعُشَيْرِ ".
شعبہ نے ہمیں ابواسحاق سے حدیث بیان کی کہ (ابن زبیر رضی اللہ عنہ کی طرف سے کوفہ کے امیر) عبداللہ بن یزید (بن حصین) لوگوں کے ساتھ بارش کی دعا مانگنے کے لیے نکلے تو انہوں نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر بارش کی دعا کی۔ کہا: اس دن میری ملاقات حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے ہوئی۔ کہا: میرے اور ان کے درمیان ایک آدمی کے سوا کوئی نہ تھا یا (کہا:) میرے اور ان کے درمیان (بس) ایک آدمی تھا تو میں نے ان سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی جنگیں کیں؟ انہوں نے کہا: انیس (19)۔ تو میں نے پوچھا: آپ نے ان کے ساتھ کتنی جنگیں لڑیں؟ انہوں نے کہا: سترہ جنگیں۔ میں نے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے پہلا غزوہ کون سا تھا؟ انہوں نے کہا: ذات العسیر یا ذات العشیر
ابو اسحاق سے روایت ہے کہ عبداللہ بن یزید، لوگوں کو نماز استسقاء پڑھانے کے لیے نکلے، تو دو رکعتیں پڑھ کر بارش کے لیے دعا مانگی، اس دن میری ملاقات حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالی عنہ سے ہوئی، میرے اور ان کے درمیان ایک آدمی کے سوا اور کوئی نہ تھا، یا میرے اور ان کے درمیان ایک آدمی تھا، تو میں نے ان سے پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے غزوات میں شرکت کی؟ انہوں نے جواب دیا، انیس (19) میں، میں نے پوچھا، تو نے آپ کے ساتھ کتنے غزوات میں حصہ لیا؟ انہوں نے جواب دیا، سترہ (17) میں، میں نے پوچھا، آپ کا سب سے پہلو غزوہ کون سا تھا؟ انہوں نے جواب دیا، ذات العسیر یا ذات العشیر۔۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4692  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
غزوہ سے مراد وہ جنگ ہے،
جس میں آپ نے بنفس نفیس شرکت فرمائی اور ان کی تعداد میں اختلاف ہے،
جس کی وجہ یہ ہے،
بعض نے معمولی غزوات کو نظر انداز کر دیا،
یا قریبی غزوات کو ایک دوسرے میں داخل کر دیا،
جیسا کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے پہلا غزوہ ذات العسیر یا ذات العشیر کو قرار دیا ہے حالانکہ اس سے پہلے غزوہ ابوایا ودان،
غزوہ بواط اور غزوہ تعاقب کر زبن جابرفہری ہو چکے تھے اور غزوہ ذات العسیر چوتھا غزوہ تھا،
موسیٰ بن عقبہ،
محمد بن اسحاق اور محمد بن سعد وغیر ہم ےغزوات کی تفصیل تعداد ستائیس (27)
لکھی ہے،
جن میں نو غزوات میں جنگ میں حصہ لیا اور غزوہ احزاب اور غزوہ بنی قریظہ کو ایک شمار کریں تو تعداد آٹھ ہو گی،
صحیح تعداد یہ ہے،
بعض نے تعداد انیس (19)
اکیس (21)
بائیس(22)
چوبیس(24)
پچیس (25)
اور چھبیس(26)
بھی لکھی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4692