صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ -- امور حکومت کا بیان
8. باب وُجُوبِ طَاعَةِ الأُمَرَاءِ فِي غَيْرِ مَعْصِيَةٍ وَتَحْرِيمِهَا فِي الْمَعْصِيَةِ:
باب: بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 4765
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زُبَيْدٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا، فَأَوْقَدَ نَارًا، وَقَالَ: ادْخُلُوهَا فَأَرَادَ نَاسٌ أَنْ يَدْخُلُوهَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: إِنَّا قَدْ فَرَرْنَا مِنْهَا، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لِلَّذِينَ أَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا لَوْ دَخَلْتُمُوهَا لَمْ تَزَالُوا فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَقَالَ لِلْآخَرِينَ: قَوْلًا حَسَنًا، وَقَالَ: لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ ".
زبید نے سعد بن عبیدہ سے، انہوں نے ابوعبدالرحمٰن سے، انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور ایک شخص کو ان کا امیر بنایا، اس (امیر) شخص نے آگ جلائی اور لوگوں سے کہا: اس میں داخل ہو جاؤ۔ کچھ لوگوں نے اس میں داخل ہونے کا ارادہ کر لیا اور کچھ لوگوں نے کہا: ہم آگ ہی سے تو بھاگے ہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعے کا ذکر کیا گیا تو آپ نے ان لوگوں سے جو آگ میں داخل ہونا چاہتے تھے، فرمایا: "اگر تم آگ میں داخل ہو جاتے تو قیامت تک اسی میں رہتے۔" اور دوسروں کے حق میں اچھی بات فرمائی اور فرمایا: "اللہ تعالیٰ کی معصیت میں کسی کی اطاعت نہیں، اطاعت صرف نیکی میں ہے
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اس پر ایک آدمی کو امیر مقرر کیا، اس نے آگ روشن کروائی اور کہا، اس میں داخل ہو جاؤ، تو کچھ لوگوں نے اس میں داخل ہونا چاہا اور دوسروں نے کہا، ہم آگ ہی سے تو بھاگے ہیں (اسلام قبول کیا ہے) تو اس واقعہ کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا، تو آپ نے ان لوگوں کے بارے میں جنہوں نے داخل ہونا چاہا تھا، فرمایا: اگر تم اس میں داخل ہو جاتے تو مسلسل قیامت تک اس میں رہتے۔ اور دوسروں کے بارے میں اچھے کلمات فرمائے، (ان کی تحسین کی) اور فرمایا: اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی صورت میں اطاعت نہیں ہو گی، اطاعت تو بس معروف میں ہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2625  
´امیر لشکر کی اطاعت کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا، اور ایک آدمی ۱؎ کو اس کا امیر بنایا اور لشکر کو حکم دیا کہ اس کی بات سنیں، اور اس کی اطاعت کریں، اس آدمی نے آگ جلائی، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اس میں کود پڑیں، لوگوں نے اس میں کودنے سے انکار کیا اور کہا: ہم تو آگ ہی سے بھاگے ہیں اور کچھ لوگوں نے اس میں کود جانا چاہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ اس میں داخل ہو گئے ہوتے تو ہمیشہ اسی میں رہتے، اور فرمایا: اللہ کی معصیت میں کسی کی اطاعت نہیں، اطاعت تو بس نیکی کے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2625]
فوائد ومسائل:
جو شخص شریعت کی مخالفت میں حکام وقت کی اطاعت کرے۔
وہ اللہ کا نا فرمان ہے۔
اور اللہ کے ہاں اس کا یہ عذر مقبول نہ ہوگا کہ حاکم کی اطاعت میں میں نے ایسے کیا تھا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2625