صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ -- امور حکومت کا بیان
18. باب اسْتِحْبَابِ مُبَايَعَةِ الإِمَامِ الْجَيْشَ عِنْدَ إِرَادَةِ الْقِتَالِ وَبَيَانِ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ تَحْتَ الشَّجَرَةِ:
باب: لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 4810
وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَعْوَرُ مَوْلَى سُلَيْمَانَ بْنِ مُجَالِدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : وَأَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَسْأَلُ " هَلْ بَايَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ؟، فَقَالَ: لَا، وَلَكِنْ صَلَّى بِهَا، وَلَمْ يُبَايِعْ عِنْدَ شَجَرَةٍ إِلَّا الشَّجَرَةَ الَّتِي بِالْحُدَيْبِيَةِ "، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: وَأَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بِئْرِ الْحُدَيْبِيَةِ.
مجھے ابراہیم بن دینار نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سلیمان بن مجالد کے آزاد کردہ غلام حجاج بن محمد اعور نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: ابن جریج نے کہا: مجھے ابوزبیر نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، ان سے سوال کیا گیا تھا: کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ میں بیعت لی تھی؟ انہوں نے کہا: نہیں، البتہ آپ نے وہاں نماز پڑھی تھی اور حدیبیہ کے درخت کے سوا آپ نے کسی اور درخت کے نیچے بیعت نہیں لی۔ ابن جریج نے کہا: انہیں ابوزبیر نے یہ بتایا کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ یہ کہتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے کنویں پر دعا کی تھی
ابو زبیر بیان کرتے ہیں کہ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے سوال کیا گیا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ میں بیعت لی تھی؟ انہوں نے جواب دیا، نہیں، لیکن وہاں نماز پڑھی تھی اور حدیبیہ کے درخت کے سوا آپ نے کسی درخت کے پاس بیعت نہیں لی اور ابن جریج بیان کرتے ہیں اور مجھے ابو زبیر نے بتایا کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے کنواں پر دعا کی تھی۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4810  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
صحابہ کرام جب حدیبیہ کے مقام پر پہنچے،
تو انہیں پیاس محسوس ہوئی اور وہاں کے کنویں میں بہت کم پانی تھا،
اس لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا لعاب دہن ڈالا اور برکت کی دعا فرمائی،
تو اس میں پانی جوش مارنے لگا،
لوگوں نے خود بھی پیا اور سواریوں کو بھی پلایا،
جیسا کہ کتاب الجہاد والسیر کی سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کی روایت نمبر 132 میں گزر چکا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4810