صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ -- امور حکومت کا بیان
19. باب تَحْرِيمِ رُجُوعِ الْمُهَاجِرِ إِلَى اسْتِيطَانِ وَطَنِهِ:
باب: جو شخص اپنے وطن سے ہجرت کر جائے پھر اس کو وہاں آ کر وطن بنانا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 4825
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى الْحَجَّاجِ، فَقَالَ يَا ابْنَ الْأَكْوَعِ: " ارْتَدَدْتَ عَلَى عَقِبَيْكَ تَعَرَّبْتَ، قَالَ: لَا، وَلَكِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِي فِي الْبَدْوِ ".
یزید بن ابی عبید نے حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ حجاج کے پاس گئے، اس نے کہا: ابن اکوع! کیا آپ واپس پچھلی روش پر لوٹ گئے ہیں، بادیہ میں رہنے لگے ہیں؟ انہوں نے کہا: نہیں (پچھلی روش پر نہیں لوٹا) لیکن مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بادیہ میں رہنے کی اجازت دی تھی۔
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ وہ حجاج کے پاس گئے تو اس نے کہا، اے اکوع کے بیٹے! آپ الٹے پاؤں لوٹ گئے ہیں؟ دوبارہ بدویت اختیار کر لی ہے، ابن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا، نہیں، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جنگل میں رہنے کی اجازت دی تھی۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4825  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
امت مسلمہ کا اس مسئلہ پر اجماع ہے کہ مہاجر کا اپنی جائے ہجرت کو چھوڑ کر واپس اپنے وطن آنا یا جنگلوں اور دیہات میں جا رہنا جائز نہیں ہے،
لیکن بعض وجوہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلم قبیلہ کے لوگوں کو فرمایا،
تم جہاں بھی رہو مہاجر ہو اور سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بھی اسی قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے اور بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے،
انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خصوصی طور پر بھی اجازت لی تھی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4825