صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ -- امور حکومت کا بیان
20. باب الْمُبَايَعَةِ بَعْدَ فَتْحِ مَكَّةَ عَلَى الإِسْلاَمِ وَالْجِهَادِ وَالْخَيْرِ وَبَيَانِ مَعْنَى: «لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ».
باب: مکہ کی فتح کے بعد اسلام یا جہاد یا نیکی پر بیعت ہونا، اور اس کے بعد ہجرت نہ ہونے کے معنی۔
حدیث نمبر: 4826
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ أَبُو جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، حَدَّثَنِي مُجَاشِعُ بْنُ مَسْعُودٍ السُّلَمِيُّ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُبَايِعُهُ عَلَى الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: " إِنَّ الْهِجْرَةَ قَدْ مَضَتْ لِأَهْلِهَا وَلَكِنْ عَلَى الْإِسْلَامِ وَالْجِهَادِ وَالْخَيْرِ ".
اسماعیل بن زکریا نے عاصم احول سے، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے روایت کی، کہا: مجھے حضرت مجاشع بن مسعود سلمی رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی، کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہجرت پر بیعت کرنے کے لیے آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہجرت کی بیعت کرنے والوں کا وقت گزر گیا، البتہ اسلام، جہاد اور خیر پر بیعت (جائز) ہے۔"
حضرت مجاشع بن مسعود سلمی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے لیے بیعت کرنے کی خاطر حاضر ہوا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہجرت، اصحاب ہجرت کو مل چکی ہے، لیکن اب اسلام، جہاد اور نیکی کے کام کے لیے بیعت ہو سکتی ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4826  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جس ہجرت میں فضیلت تھی اور جو مقصود اور لازمی تھی،
وہ اپنے علاقہ کو چھوڑ کر مدینہ میں آباد ہونا تھا،
تاکہ مسلمانوں کی قوت ایک جگہ مجتمع ہو جائے اور مشرکین مکہ پر غلبہ حاصل کر لیا جائے،
اب جب مکہ دارالسلام بن گیا ہے،
تو مدینہ کی طرف ہجرت کرنا،
امتیاز اور شرف کا باعث نہیں رہا،
کیونکہ مکہ فتح ہو چکا اور اسلام کو غلبہ اور قوت و شوکت حاصل ہو گئی،
اس لیے اس ہجرت کا شرف اور امتیاز مہاجرین کو حاصل ہو چکا ہے،
اس لیے اب اگر کوئی ایسے علاقہ میں رہتا ہے،
جہاں دین کا اظہار اور اس کے فرائض و واجبات کو ادا کرنا ممکن نہیں ہے اور وہ ہجرت کر سکتا ہے،
تو اس کو ہجرت کرنا چاہیے،
لیکن اگر اسلام کا اظہار اور فرائض و واجبات کی ادائیگی پر کوئی قدغن نہیں ہے یا ہجرت کرنا ممکن نہیں ہے،
تو اس کے لیے ہجرت کرنا ضروری نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4826