صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ -- امور حکومت کا بیان
28. باب فَضْلِ الْجِهَادِ وَالْخُرُوجِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ:
باب: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔
حدیث نمبر: 4862
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يُكْلَمُ أَحَدٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِهِ إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَجُرْحُهُ يَثْعَبُ اللَّوْنُ لَوْنُ دَمٍ وَالرِّيحُ رِيحُ مِسْكٍ ".
عمرو ناقد اور زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے ابوزناد سے حدیث بیان کی، انہوں نے اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، فرمایا: "کوئی شخص اللہ کی راہ میں زخمی نہیں کیا گیا اور اللہ خوب جانتا ہے کہ اس کی راہ میں کسے زخمی کیا گیا مگر وہ قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس کے زخم سے خون امڈ رہا ہو گا، رنگ خوب کا ہو گا اور خوشبو کستوری کی۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو انسان بھی اللہ کی راہ میں زخمی ہوتا ہے اور اللہ ہی خوب جانتا ہے کون اس کی راہ میں زخمی ہوتا ہے، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا زخم بہہ رہا ہو گا، رنگ خون آلود ہو گا اور خوشبو، کستوری کی طرح ہو گی۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 555  
´راہ جہاد میں زخمی ہونے والے کی فضیلت`
«. . . 349- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: والذي نفسي بيده، لا يكلم أحد فى سبيل الله -والله أعلم بمن يكلم فى سبيله- إلا جاء يوم القيامة وجرحه يثعب دما، اللون لون دم والريح ريح مسك. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم میں سے جو آدمی بھی اللہ کے راستے میں زخمی ہوتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ کون اللہ کے راستے میں زخمی ہوتا ہے تو یہ شخص قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس کے زخم سے خون بہہ رہا ہو گا۔ اس کا رنگ خون جیسا ہو گا اور اس کو خوشبو کستوری جیسی ہو گی۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 555]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2803، من حديث مالك، ومسلم 105/1876، من حديث ابي الزناد به]
تفقه:
➊ عام کاموں میں سب سے افضل کام اللہ کے راستے میں جہاد ہے۔
➋ حافظ ابن عبدالبر نے فرمایا کہ اس حدیث کے عموم میں ہر وہ شخص داخل ہے جو نیکی، حق اور خیر کے لئے نکلے، نیکی کا حکم دے اور بُرائی سے منع کرے۔ دیکھئے: [التمهيد 19/14]
➌ جو شخص جس حال میں شہید ہوتا ہے تو اسی حال میں اسے زندہ کیا جائے گا۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ شہید کو غسل نہیں دیا جاتا۔
➍ ہاتھ اللہ کی صفات میں سے ایک صفت ہے۔ صفت کا انکار کر کے اس سے قدرت مراد لینا باطل ہے۔
➎ بیان کی تاکید کے لئے قسم کھانا جائز ہے۔
➏ حدیث کے الفاظ: اور اللہ جانتا ہے کہ کون اللہ کے راستے میں زخمی ہوتا ہے۔ مجاہد کے لئے خلوصِ نیت کی ضرورت و اہمیت کی طرف اشارہ ہے۔ واللہ اعلم
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 349   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2795  
´اللہ کی راہ میں لڑنے کا ثواب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے راستے میں زخمی ہونے والا شخص (اور اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ اس کے راستے میں کون زخمی ہو رہا ہے) قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا زخم بالکل اسی دن کی طرح تازہ ہو گا جس دن وہ زخمی ہوا تھا، رنگ تو خون ہی کا ہو گا، لیکن خوشبو مشک کی سی ہو گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2795]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جہاد میں زخمی ہونا بھی بہت بڑی فضیلت کا باعث ہے۔

(2)
قیا مت کے دن جس طرح شہید کی عزت افزائی ہوگی اسی طرح جہاد میں زخمی ہونے والے کی بھی عزت افزائی ہوگی۔

(3)
یہ عزت افزائی صرف اس شخص کی ہوگی جس نے خلوص دل کے ساتھ محض اللہ کی رضا کے لیے جہاد کیا ہوگا۔

(4)
نیت کی حقیقت اللہ ہی جانتا ہے۔
ہمیں ظاہری حالات کے مطابق مسلمان کے بارے میں حسن ظن رکھنا چاہیے۔
اگر اس کی نیت درست نہیں تو اللہ تعالی خود ہی اسے سزا دے گا۔
شہید یا زخمی کے زخم کا تازہ ہونا اس کا نیک عمل لوگوں پر ظاہر کرنے کے لیے ہوگا اور خون کا خوشبودار ہونا اللہ کی خوشنودی کا مظہر ہوگا۔
اور اس کی قربانی قبول ہونے کی علامت ہوگا۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2795   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1656  
´اللہ کی راہ میں زخمی ہونے والے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جو بھی زخمی ہو گا - اور اللہ خوب جانتا ہے جو اس کی راہ میں زخمی ہوتا ہے ۱؎ - قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ خون کے رنگ میں رنگا ہوا ہو گا اور خوشبو مشک کی ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1656]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی راہ جہاد میں زخمی ہونے والا کس نیت سے جہاد میں شریک ہواتھا،
اللہ کو اس کا بخوبی علم ہے کیوں کہ اللہ کے کلمہ کی بلندی کے سوا اگر وہ کسی اور نیت سے شریک جہاد ہوا ہے تو وہ اس حدیث میں مذکور ثواب سے محروم رہے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1656   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4862  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
يَثعُبُ:
تیزی سے بہہ رہا ہوگا،
جیسا کہ دوسری روایت میں ہے۔
يَتَفَجَّرُ:
پھوٹ رہا ہوگا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4862