صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ -- امور حکومت کا بیان
29. باب فَضْلِ الشَّهَادَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى:
باب: اللہ کی راہ میں شہید ہونے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 4869
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَعْدِلُ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ؟، قَالَ: لَا تَسْتَطِيعُونَهُ "، قَالَ: فَأَعَادُوا عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ، يَقُولُ: " لَا تَسْتَطِيعُونَهُ "، وَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ: " مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ الْقَانِتِ بِآيَاتِ اللَّهِ، لَا يَفْتُرُ مِنْ صِيَامٍ وَلَا صَلَاةٍ حَتَّى يَرْجِعَ الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى "،
خالد بن عبداللہ واسطی نے سہیل بن ابی صالح سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: اللہ عزوجل کی راہ میں جہاد کے برابر کون سا عمل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم اس کی استطاعت نہیں رکھتے۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: صحابہ نے دو یا تین بار سوال دہرایا، آپ نے ہر بار فرمایا: "تم اس کی اسطاعت نہیں رکھتے۔" تیسری بار فرمایا: "اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو روزہ دار ہو، اللہ کے سامنے اس کی آیات کے ساتھ زاری کر رہا ہو، وہ اس وقت تک نہ روزے میں وقفہ آنے دے، نہ نماز میں یہاں تک کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا واپس آ جائے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا، کون سی چیز اللہ عزوجل کی راہ میں جہاد کرنے کے برابر ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تمہارے بس میں نہیں ہے۔ تو صحابہ کرام نے دوبارہ یا سہ بارہ آپ کے سامنے سوال کا اعادہ کیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم ہر دفعہ یہی فرماتے، وہ تمہارے بس میں نہیں ہے۔ تیسری مرتبہ فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی مثال، اس انسان کی طرح ہے جو ہمیشہ روزہ رکھتا ہے، رات کو قیام کرتا ہے (زندگی میں) اللہ تعالیٰ کی آیات پر عمل پیرا ہے، روزے اور نماز سے تھکتا نہیں ہے، سستی نہیں کرتا، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والا واپس آ جائے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4869  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
انسان کے لیے یہ بہت مشکل کام ہے کہ وہ ہمیشہ دن بھر روزہ رکھے،
رات کو قیام کرے اور اپنی پوری زندگی ہر قسم کے گرم و سرد اچھے،
برے حالات فرمانبردارانہ گزارے اور اس میں کسی قسم کی سستی اور کاہلی نہ دکھائے،
لیکن اخلاص کے ساتھ جہاد میں رہنے سے،
اس کو یہ درجہ حاصل ہو جاتا ہے،
اگرچہ وہاں ہر وقت اور ہر حالت میں جنگ نہیں ہو رہی ہوتی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4869