صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ -- امور حکومت کا بیان
34. باب فَضْلِ الْجِهَادِ وَالرِّبَاطِ:
باب: جہاد اور دشمن کو تاکتے رہنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 4886
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَمْزَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيِّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ؟، فَقَالَ: " رَجُلٌ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِمَالِهِ وَنَفْسِهِ "، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟، قَالَ: " مُؤْمِنٌ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ يَعْبُدُ اللَّهَ رَبَّهُ وَيَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّهِ ".
محمد بن ولید زبیدی نے زہری سے، انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے، انہوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور پوچھا: لوگوں میں سے کون سا شخص افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: "جو اپنے مال اور جان کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے۔" اس نے پوچھا: اس کے بعد پھر کون افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: "وہ مومن افضل ہے جو کسی پہاڑ کی گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی میں رہتا ہے، اللہ کی عبادت کرتا ہے اور لوگوں کو اپنی برائی سے محفوظ رکھتا ہے۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر پوچھا، سب لوگوں میں سے بہتر کون ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ آدمی جو اپنے مال اور اپنی جان سے اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے۔ اس نے پوچھا، پھر کون؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ مومن جو پہاڑی دروں میں کسی درہ میں وہ اللہ کی بندگی کرتا ہے اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھتا ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1660  
´کون آدمی افضل و بہتر ہے؟`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون آدمی افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ شخص جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے، صحابہ نے پوچھا: پھر کون؟ آپ نے فرمایا: پھر وہ مومن جو کسی گھاٹی میں اکیلا ہو اور اپنے رب سے ڈرے اور لوگوں کو اپنے شر سے بچائے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1660]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے قطعاً یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ اس حدیث میں رہبانیت کی دلیل ہے،
کیوں کہ بعض احادیث میں وَيُؤتِى الزَّكَاة کی بھی صراحت ہے،
اور رہبانیت کی زندگی گزارنے والا جب مال کمائے گا ہی نہیں تو زکاۃ کہاں سے ادا کرے گا،
علما کا کہنا ہے کہ گھاٹیوں میں جانے کا وقت وہ ہوگا جب دنیا فتنوں سے بھر جائے گی۔
اوروہ دورشاید بہت قریب ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1660   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2485  
´جہاد کے ثواب کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا مومن سب سے زیادہ کامل ایمان والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جو اللہ کے راستے میں اپنی جان اور مال سے جہاد کرے، نیز وہ شخص جو کسی پہاڑ کی گھاٹی ۱؎ میں اللہ کی عبادت کرتا ہو، اور لوگ اس کے شر سے محفوظ ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2485]
فوائد ومسائل:
جہاد کے بعد مجاہدے کی فضیلت ہے۔
اور پہاڑ کی گھاٹی میں عبادت سے مقصود یہ ہے کہ آدمی دکھلاوے اور سنانے کی کیفیات سے بہت بعید ہو۔
یا دوران جہاد میں اپنی زمہ داریاں ادا کرتے ہوئے عبادت بھی کرتا ہو یہ بیان ہے کہ جب معاشرے میں دین وایمان خطرے میں ہو او ر صحبت صالح میسر نہ ہو تو ان سے علیحدہ ہوجانے میں کوئی حرج نہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2485   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4886  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
جو انسان ارکان اسلام کی پابندی کے ساتھ ساتھ اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد میں حصہ لیتا ہے اور دونوں کو قربان کرنے کے لیے ہمہ وقت آمادہ رہتا ہے اور جب ایسا دور آ جائے گا،
جس میں لوگوں کے ساتھ میل جول رکھنے میں اپنا دین محفوظ نہیں رہ سکے گا،
تو پھر وہ انسان بہتر ہو گا،
جو سب لوگوں سے اس لیے الگ تھلگ ہو جائے گا،
کہ اپنے دین کو محفوظ رکھ سکے اور لوگوں میں رہ کر کسی کے لیے اذیت اور ضرر کا باعث نہ بنے،
لیکن اگر وہ اپنے اہل و عیال کے حقوق کو نظر انداز کر کے الگ تھلگ ہوتا ہے،
تو یہ گوشہ نشینی یا عزلت اس کے لیے فضیلت کا باعث نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4886