صحيح البخاري
كِتَاب التَّهَجُّد -- کتاب: تہجد کا بیان
25. بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّطَوُّعِ مَثْنَى مَثْنَى:
باب: نفل نمازیں دو دو رکعتیں کر کے پڑھنا۔
حدیث نمبر: 1167
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سَيْفُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَكِّيُّ، سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقُولُ: أُتِيَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي مَنْزِلِهِ فَقِيلَ لَهُ: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ دَخَلَ الْكَعْبَةَ، قَالَ:" فَأَقْبَلْتُ فَأَجِدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ وَأَجِدُ بِلَالًا عِنْدَ الْبَابِ قَائِمًا، فَقُلْتُ: يَابِلَالُ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكَعْبَةِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: فَأَيْنَ؟ قَالَ: بَيْنَ هَاتَيْنِ الْأُسْطُوَانَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فِي وَجْهِ الْكَعْبَةِ" , قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَوْصَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَكْعَتَيِ الضُّحَى، وَقَالَ عِتْبَانُ: غَدَا عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَعْدَ مَا امْتَدَّ النَّهَارُ وَصَفَفْنَا وَرَاءَهُ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سیف بن سلیمان نے بیان کیا کہ میں نے مجاہد سے سنا، انہوں نے فرمایا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما (مکہ شریف میں) اپنے گھر آئے۔ کسی نے کہا بیٹھے کیا ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ آ گئے بلکہ کعبہ کے اندر بھی تشریف لے جا چکے ہیں۔ عبداللہ نے کہا یہ سن کر میں آیا۔ دیکھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ سے باہر نکل چکے ہیں اور بلال رضی اللہ عنہ دروازے پر کھڑے ہیں۔ میں نے ان سے پوچھا کہ اے بلال! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ میں نماز پڑھی؟ انہوں نے کہا کہ ہاں پڑھی تھی۔ میں نے پوچھا کہ کہاں پڑھی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ یہاں ان دو ستونوں کے درمیان۔ پھر آپ باہر تشریف لائے اور دو رکعتیں کعبہ کے دروازے کے سامنے پڑھیں اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی دو رکعتوں کی وصیت کی تھی اور عتبان نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما صبح دن چڑھے میرے گھر تشریف لائے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بنا لی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1167  
1167. مجاہد ؓ فرماتے ہیں: حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے گھر آ کر ان سے کہا گیا: ابھی ابھی رسول اللہ ﷺ کعبہ میں داخل ہوئے ہیں۔ حضرت عبداللہ ؓ کہتے ہیں: (یہ بات سن کر) جب میں آیا تو دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ کعبہ سے تشریف لے جا چکے ہیں، البتہ حضرت بلال ؓ کو کعبہ کے دروازے پر پایا۔ میں نے کہا: بلال! رسول اللہ ﷺ نے کعبہ میں نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ میں نے دریافت کیا: کہاں پڑھی ہے؟ انہوں نے جواب دیا: یہاں ان دونوں ستونوں کے درمیان۔ پھر آپ باہر تشریف لائے اور بابِ کعبہ کے سامنے دو رکعتیں ادا کیں۔ امام ابوعبداللہ بخاری ؓ بیان کرتے ہیں کہ: حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا: مجھے نبی ﷺ نے چاشت کی دو رکعت پڑھنے کی وصیت فرمائی۔ حضرت عتبان ؓ بیان کرتے ہیں کہ صبح سویرے سورج کچھ بلند ہونے کے بعد رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ میرے گھر تشریف لائے، ہم نے آپ کے پیچھے صف بنائی تو آپ نے دو رکعت نماز پڑھائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1167]
حدیث حاشیہ:
ان تمام روایتوں سے امام بخاری ؒ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ نفل نماز خواہ دن ہی میں کیوں نہ پڑھی جائے، دو دو رکعت کر کے پڑھنا افضل ہے۔
امام شافعی ؒ کا بھی یہی مسلک ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1167   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1167  
1167. مجاہد ؓ فرماتے ہیں: حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے گھر آ کر ان سے کہا گیا: ابھی ابھی رسول اللہ ﷺ کعبہ میں داخل ہوئے ہیں۔ حضرت عبداللہ ؓ کہتے ہیں: (یہ بات سن کر) جب میں آیا تو دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ کعبہ سے تشریف لے جا چکے ہیں، البتہ حضرت بلال ؓ کو کعبہ کے دروازے پر پایا۔ میں نے کہا: بلال! رسول اللہ ﷺ نے کعبہ میں نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ میں نے دریافت کیا: کہاں پڑھی ہے؟ انہوں نے جواب دیا: یہاں ان دونوں ستونوں کے درمیان۔ پھر آپ باہر تشریف لائے اور بابِ کعبہ کے سامنے دو رکعتیں ادا کیں۔ امام ابوعبداللہ بخاری ؓ بیان کرتے ہیں کہ: حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا: مجھے نبی ﷺ نے چاشت کی دو رکعت پڑھنے کی وصیت فرمائی۔ حضرت عتبان ؓ بیان کرتے ہیں کہ صبح سویرے سورج کچھ بلند ہونے کے بعد رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ میرے گھر تشریف لائے، ہم نے آپ کے پیچھے صف بنائی تو آپ نے دو رکعت نماز پڑھائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1167]
حدیث حاشیہ:
(1)
ان تمام روایات سے امام بخاری ؒ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ نفل نماز، خواہ دن کے اوقات ہی میں کیوں نہ پڑھی جائے، اسے دو دو رکعت کر کے ادا کرنا افضل ہے۔
اس موقف کو ائمۂ حدیث کی اکثریت نے اختیار کیا ہے۔
اس کے متعلق حدیث: 990 کے تحت ہم نے تفصیل سے اپنی گزارشات پیش کی ہیں۔
اس سلسلے میں امام بخاری ؒ نے پانچ احادیث ذکر کی ہیں:
حدیث ابو قتادہ (444)
حدیث انس ؓ (380)
، حدیث عبداللہ بن عمر ؓ (937)
، حدیث جابر بن عبداللہ ؓ (930)
اور حدیث عبداللہ بن عمر ؓ (397)
یہ تمام روایات پہلے ذکر ہو چکی ہیں اور ان کے متعلق مسائل بھی ذکر ہو چکے ہیں۔
امام بخاری ؒ نے دو معلق روایات بھی ذکر کی ہیں:
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی حدیث کو امام بخاری ؒ نے خود ہی متصل سند سے بیان کیا ہے۔
اسی طرح حضرت عتبان بن مالک ؓ کی حدیث (425)
بھی پہلے بیان ہو چکی ہے۔
(2)
حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ امام بخاری کا مقصد ان حضرات کی تردید کرنا ہے جو کہتے ہیں کہ دن کے اوقات میں نوافل چار چار رکعت سے ادا کیے جائیں۔
جمہور کا موقف ہے کہ دو دو رکعت پر سلام پھیر کر انہیں پڑھا جائے، خواہ دن کے وقت پڑھے جائیں یا رات کو۔
امام ابو حنیفہ اور صاحبین دن کی نماز میں اختیار دیتے ہیں، البتہ چار چار کر کے ادا کرنے کو افضل قرار دیتے ہیں۔
(فتح الباري: 65/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1167