صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ -- امور حکومت کا بیان
38. باب فَضْلِ إِعَانَةِ الْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِمَرْكُوبٍ وَغَيْرِهِ وَخِلاَفَتِهِ فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ:
باب: غازی کی مدد کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 4901
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ فَتًى مِنْ أَسْلَمَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُرِيدُ الْغَزْوَ وَلَيْسَ مَعِي مَا أَتَجَهَّزُ، قَالَ: ائْتِ فُلَانًا، فَإِنَّهُ قَدْ كَانَ تَجَهَّزَ فَمَرِضَ، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقْرِئُكَ السَّلَامَ، وَيَقُولُ: أَعْطِنِي الَّذِي تَجَهَّزْتَ بِهِ، قَالَ: " يَا فُلَانَةُ أَعْطِيهِ الَّذِي تَجَهَّزْتُ بِهِ، وَلَا تَحْبِسِي عَنْهُ شَيْئًا فَوَاللَّهِ لَا تَحْبِسِي مِنْهُ شَيْئًا فَيُبَارَكَ لَكِ فِيهِ ".
‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک جوان اسلم قبیلہ کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بولا: یا رسول اللہ! میں جہاد کا ارادہ رکھتا ہوں اور میرے پاس سامان نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فلاں کے پاس جا اس نے سامان کیا تھا جہاد کا پر وہ شخص بیمار ہو گیا۔ وہ شخص اس کے پاس گیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجھ کو سلام کہا ہے اور فرمایا ہے کہ وہ سامان مجھ کو دیدے۔ اس نے (اپنی بی بی یا لونڈی سے کہا) اے فلانی! وہ سب سامان اس کو دیدے اور کوئی چیز مت رکھ اللہ کی قسم جو چیز رکھ لے گی اس میں برکت نہ ہو گی۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2780  
´جہاد سے واپسی میں زاد راہ ختم ہو جانے پر دوسروں سے مانگنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ اسلم کا ایک جوان نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں جہاد کا ارادہ رکھتا ہوں لیکن میرے پاس مال نہیں ہے جس سے میں اس کی تیاری کر سکوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فلاں انصاری کے پاس جاؤ اس نے جہاد کا سامان تیار کیا تھا لیکن بیمار ہو گیا، اس سے جا کر کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں سلام کہا ہے، اور یہ کہو کہ جو اسباب تم نے جہاد کے لیے تیار کیا تھا وہ مجھے دے دو، وہ شخص اس انصاری کے پاس آیا اور آ کر اس نے یہی بات کہی، انصاری نے اپنی بیوی سے کہا: جتنا سامان۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2780]
فوائد ومسائل:

چاہیے کہ جو چیز سامان یا مال اللہ کےلئے خاص کر دیا گیا ہو۔
اور انسان اسے اگر خود خرچ نہ کرسکے۔
تو کسی اور کے حوالے کردے۔
بالخصوص جہاد کا سامان اس کے خرچ کردینے میں برکت اور روک لینے میں بے برکتی ہے۔
ایسے مال میں اگر نذر اور وقف کی نیت کی گئی ہوتو خود خرچ کرنا یا کسی کو دے دینا واجب ہے۔
ورنہ مستحب۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2780