صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ -- امور حکومت کا بیان
41. باب ثُبُوتِ الْجَنَّةِ لِلشَّهِيدِ:
باب: شہید کے لیے جنت کا ثابت ہونا۔
حدیث نمبر: 4913
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَاللَّفْظُ لِسَعِيد، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، سَمِعَ جَابِرًا ، يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ: أَيْنَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ قُتِلْتُ؟، قَالَ: " فِي الْجَنَّةِ "، فَأَلْقَى تَمَرَاتٍ كُنَّ فِي يَدِهِ ثُمَّ قَاتَلَ حَتَّى قُتِلُ "، وَفِي حَدِيثِ سُوَيْدٍ، قَالَ رَجُلٌ: لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ.
سعید بن عمرو اشعثی اور سعید بن سعید نے ہمیں حدیث بیان کی:۔۔ الفاظ سعید کے ہیں۔۔ کہا: ہمیں سفیان نے عمرو سے خبر دی: انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ایک شخص نے عرض کی: اللہ کے رسول! اگر میں (اللہ کی راہ میں لڑتے ہوئے) شہید کر دیا جاؤں تو میں کہاں ہوں گا؟ فرمایا: "جنت میں۔" اس شخص کے ہاتھ میں جو کھجوریں تھیں اس نے ان کو پھینکا، پھر لڑا حتی کہ شہید ہو گیا۔ اور سوید کی روایت میں یہ ہے: ایک شخص نے اُحد کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ ایک آدمی نے پوچھا، میں کہاں ہوں گا؟ اے اللہ کے رسول! اگر میں قتل کر دیا جاؤں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں۔ تو اس کے ہاتھ میں جو کھجوریں تھیں، وہ اس نے پھینک دیں، پھر جنگ لڑی حتیٰ کہ وہ شہید ہو گیا، سوید کی روایت میں ہے، ایک آدمی نے غزوہ احد کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4913  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے جو انسان خلوص نیت سے دنیوی لذتوں کو ترک جنت کے لیے تیزی دکھاتا ہے،
اللہ تعالیٰ اس کے خلوص کی قدر دانی فرماتے ہوئے اس کے لیے جنت میں جانے کا انتظام فرما دیتا ہے،
یہ کون تھا؟ بقول امام خطیب بغدادی،
یہ عمیر بن حمام انصاری تھا،
جبکہ بقول حافظ ابن حجر اس کا واقعہ جنگ بدر سے تعلق رکھتا ہے،
جبکہ اس حدیث میں جنگ اُحد کا ذکر ہے۔
اس لیے یہ عمیر نہیں ہو سکتا اور عمیر کا تذکرہ آگے حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں آ رہا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4913