صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ -- امور حکومت کا بیان
46. باب اسْتِحْبَابِ طَلَبِ الشَّهَادَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى:
باب: اللہ کی راہ میں شہادت مانگنے کا ثواب۔
حدیث نمبر: 4929
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ طَلَبَ الشَّهَادَةَ صَادِقًا أُعْطِيَهَا وَلَوْ لَمْ تُصِبْهُ ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص نے سچے دل سے شہادت طلب کی، اسے عطا کر دی جاتی ہے (اجر عطا کر دیا جاتا ہے) چاہے وہ اسے (عملا) حاصل نہ ہو سکے۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صدق دل سے شہادت کا متلاشی ہو، اسے اس کا درجہ مل جاتا ہے، اگرچہ اسے شہادت نہ ملے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4929  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
شہادت کی آرزو اور تمنا کرنا،
اس مقصد کے لیے نہیں ہے کہ کافر کو مسلمان پر غلبہ حاصل ہو،
بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ جہاد کے لیے جان کا نذرانہ پیش کرنے کی ضرورت ہے،
کیونکہ اس کے بغیر دشمن پر فتح حاصل کرنا اور اسے ہزیمت سے دوچار کرنا ممکن نہیں ہے،
اس لیے ایک مومن دل میں تہہ دل سے یہ جذبہ رکھتا ہے کہ اعلائے کلمۃ اللہ اور اسلام کی سربلندی کے لیے اور مسلمانوں کے کافروں پر غلبہ پانے اور فتح حاصل کرنے کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کروں تاکہ میرے اس ایثار اور قربانی کے نتیجہ میں مسلمانوں کو مطلوبہ نتائج حاصل ہوں،
بہرحال مقصد یہ ہے کہ جان تو بہر صورت جانی ہے اور اپنے وقت مقررہ پر جانی ہے،
تو یہ میری خوش نصیبی ہے کہ میری جان اللہ کی راہ میں کام آئے،
اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں میں یہ جذبہ پیدا کرے تاکہ انہیں کافروں پر غلبہ اور برتری حاصل ہو کیونکہ کوئی بزدل اور کوتاہ ہمت قوم کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکتی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4929