صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ -- امور حکومت کا بیان
49. باب فَضْلِ الْغَزْوِ فِي الْبَحْرِ:
باب: دریا میں جہاد کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 4936
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، وَيَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ ابْنِ حَبَّانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ خَالَتِهِ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ أَنَّهَا، قَالَتْ: نَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قَرِيبًا مِنِّي، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَتَبَسَّمُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَضْحَكَكَ؟ قَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ يَرْكَبُونَ ظَهْرَ هَذَا الْبَحْرِ الْأَخْضَرِ ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ.
لیث نے یحییٰ بن سعید سے، انہوں نے ابن حبان سے، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے قریب ہی سو گئے، پھر آپ مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے، میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: "مجھے میری امت کے کچھ لوگ دکھائے گئے جو اس بحر اخضر پر سوار ہو کر جا رہے ہیں۔" پھر حماد بن زید کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت کرتے ہیں، اس نے بتایا، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے قریب ہی سو گئے، پھر مسکراتے ہوئے اٹھے، میں نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ مجھ پر پیش کیے گئے، وہ اس سبز سمندر کی پشت پر سوار ہوں گے آگے مذکورہ بالا روایت ہے جیسا کہ حماد بن زید نے بیان کی ہے۔