صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ -- امور حکومت کا بیان
50. باب فَضْلِ الرِّبَاطِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ:
باب: اللہ کی راہ میں چوکی اور پہرہ دینے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 4938
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بَهْرَامٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " رِبَاطُ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ خَيْرٌ مِنْ صِيَامِ شَهْرٍ وَقِيَامِهِ، وَإِنْ مَاتَ جَرَى عَلَيْهِ عَمَلُهُ الَّذِي كَانَ يَعْمَلُهُ، وَأُجْرِيَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ وَأَمِنَ الْفَتَّانَ ".
لیث بن سعد نے ہمیں ایوب بن موسیٰ سے حدیث بیان کی، انہوں نے مکحول سے، انہوں نے شرجیل بن سمط سے، انہوں نے سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "ایک دن اور ایک رات سرحد پر پہرپ دینا، ایک ماہ کے روزوں اور قیام سے بہتر ہے اور اگر (پہرہ دینے والا) فوت ہو گیا تو اس کا وہ عمل جو وہ کر رہا تھا، (آئندہ بھی) جاری رہے گا، اس کے لیے اس کا رزق جاری کیا جائے گا اور وہ (قبر میں سوالات کر کے) امتحان لینے والے سے محفوظ رہے گا۔"
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ایک دن، رات سرحدی چوکی پر پہرہ دینا، ایک ماہ کے روزوں اور قیام سے بہتر ہے اور اگر وہ اس حالت میں فوت ہو گیا تو وہ جو عمل کرتا تھا وہ اس کے لیے جاری رہے گا اور اس کا رزق جاری کر دیا جائے گا اور وہ قبر کے آزمائش کرنے والے سے محفوظ رہے گا۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1665  
´سرحد کی حفاظت کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔`
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ سلمان فارسی رضی الله عنہ شرحبیل بن سمط کے پاس سے گزرے، وہ اپنے «مرابط» (سرحد پر پاسبانی کی جگہ) میں تھے، ان پر اور ان کے ساتھیوں پر وہاں رہنا گراں گزر رہا تھا، سلمان فارسی رضی الله عنہ نے کہا: ابن سمط؟ کیا میں تم سے وہ حدیث بیان نہ کروں جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، سلمان رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اللہ کی راہ میں ایک دن کی پاسبانی ایک ماہ روزہ رکھنے اور تہجد پڑھنے سے افضل ہے، آپ نے «أفضل» کی بجائے کبھی «خير» (بہتر ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1665]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی مرنے سے اس کے ثواب کا سلسلہ منقطع نہیں ہوگا،
بلکہ تاقیامت جاری رہے گا۔

نوٹ:
(مؤلف کی سند میں محمد بن المنکدر اور سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے،
مگر مسلم اور نسائی کی سند جو بطریق شرحبیل بن سمط ہے متصل ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1665   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4938  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
الفتان:
اگر ف پر پیش ہوتو رفاتن کی جمع ہوگا اور اگرف پر زبر ہوتو یہ مبالغہ کا صیغہ ہوگا۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے سرحد پر پہرہ دینے کی فضیلت نمایاں ہو رہی ہے،
کیونکہ مرنے کے بعد مرنے والے کے عمل منقطع ہو جاتے ہیں لیکن جو سرحد پر پہرہ دیتے ہوئے فوت ہوتا ہے،
اس کے عمل جاری رہتے ہیں،
اور یہ ایک ایسا امتیاز ہے،
جس میں اور کوئی شریک نہیں ہے،
اس لیے بعض روایات میں یہ صراحت موجود ہے کہ سرحد پر پہرہ دینے والے کے سوا ہر شخص کا عمل موت سے منقطع ہو جاتا ہے،
لیکن سرحدی محافظ کا عمل قیامت تک بڑھتا رہتا ہے،
گویا یہ عمل اس کے لیے صدقہ جاریہ بنتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4938