صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ -- امور حکومت کا بیان
53. باب قَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ لاَ يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ»:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا“۔
حدیث نمبر: 4955
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَمْزَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، أَنَّ عُمَيْرَ بْنَ هَانِئٍ ، حَدَّثَهُ قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ عَلَى الْمِنْبَرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي قَائِمَةً بِأَمْرِ اللَّهِ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ أَوْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ عَلَى النَّاسِ ".
4955. عمیر بن ہانی نے کہا: میں نے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گا، جو شخص ان کی حمایت سے دستکش ہو گا، یا ان کی مخالفت کرے گا وہ اللہ کا حکم (قیامت) آنے تک ان کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور وہ (ہمیشہ) لوگوں پر غالب (یا ان کے سامنے نمایاں) رہیں گے۔
عمیر بن ہانی بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سے منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ اللہ کے دین کو تھامے رکھے گا، جو ان کو بے یارومددگار چھوڑے گا، یا ان کی مخالفت کرے گا، وہ ان کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا، حتیٰ کہ اللہ کا حکم آن پہنچے گا اور وہ لوگوں پر غالب ہی ہوں گے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث9  
´اتباع سنت کا بیان۔`
شعیب کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور کہا: تمہارے علماء کہاں ہیں؟ تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: قیامت تک میری امت میں سے ایک گروہ لوگوں پر غالب رہے گا، کوئی اس کی مدد کرے یا نہ کرے اسے اس کی پرواہ نہ ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 9]
اردو حاشہ:
(1)
  تمہارے علماء کہاں ہیں؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر تمہیں شک ہے تو ان کبار صحابہ رضی اللہ عنھم سے پوچھ لو، وہ بھی میری تائید کریں گے یا یہ مطلب ہے کہ علماء تمہیں یہ حدیثیں کیوں نہیں سناتے؟
(2)
غالب رہنے کا یہ مطلب ہے کہ وہ دلائل و براہین کی قوت کے ساتھ گمراہ فرقوں پر غالب رہیں گے یا یہ مطلب ہے کہ ظاہری غلبہ بھی انجام کار اہل حق ہی کو حاصل ہو گا۔

(3)
علمائے حق کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ وہ صحیح بات کا پرچار کرتے ہیں اور غلط کام اور غلط عقیدے پر تنقید کرتے ہیں، اس سلسلے میں یہ نہیں دیکھتے کہ ان کی حمایت کرنے والے کم ہیں یا زیادہ اور مخالفت کرنے والے قوت و اقتدار کے کس مقام پر فائز ہیں۔
امام مالک، امام احمد بن حنبل اور امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیھم جیسے اکابر کی زندگیاں اس کا بہترین نمونہ ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 9