صحيح مسلم
كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ -- شکار کرنے، ذبح کیے جانے والے اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت کھایا جا سکتا ہے
1. باب الصَّيْدِ بِالْكِلاَبِ الْمُعَلَّمَةِ:
باب: سدہائے ہوئے کتوں سے شکار کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4984
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ كِلَاهُمَا، عَنْ حَيْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ الْمُبَارَكِ غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ ابْنِ وَهْبٍ لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ صَيْدَ الْقَوْسِ.
زہیر بن وہب اور مقری دونوں نے حیوہ سے اسی سند کے ساتھ ابن مبارک کی حدیث کی طرح روایت کی، البتہ ابن وہب نے اپنی روایت میں کمان کے شکار کاذکر نہیں کیا۔
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے مذکورہ روایت بیان کرتے ہیں، مگر ابن وھب کی حدیث میں کمان کے شکار کا ذکر نہیں ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4984  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
اہل کتاب کے برتن اس صورت میں استعمال کرنا درست نہیں ہے،
جبکہ دوسرے برتن دستیاب ہوں،
اگر دوسرے برتن میسر ہوں،
پھر ان لوگوں کے برتن استعمال نہیں کرنا چاہیے،
فقہاء اس کو ادب و اخلاق پر محمول کرتے ہوئے نہی تنزیہی قرار دیتے ہیں،
اس لیے ان کے نزدیک اہل کتاب کے برتن عام حالات میں بھی استعمال ہو سکتے ہیں اور اگر ان کے بارے میں یہ علم ہو ان میں کوئی نجس چیز نہیں ڈالی گئی تو پھر دھوئے بغیر بھی استعمال ہو سکتے ہیں اور اگر ان میں سے کوئی نجس (پلید)
یعنی خنزیر اور شراب وغیرہ ڈالی گئی ہو تو ان کو دھونے کے بعد استعمال کیا جائے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4984