صحيح مسلم
كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ -- شکار کرنے، ذبح کیے جانے والے اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت کھایا جا سکتا ہے
7. باب إِبَاحَةِ الضَّبِّ:
باب: گوہ کا گوشت حلال ہے (یعنی سوسمار کا)۔
حدیث نمبر: 5032
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ ، سَمِعَ الشَّعْبِيَّ ، سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فِيهِمْ سَعْدٌ وَأُتُوا بِلَحْمِ ضَبٍّ، فَنَادَتِ امْرَأَةٌ مِنْ نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُوا فَإِنَّهُ حَلَالٌ وَلَكِنَّهُ لَيْسَ مِنْ طَعَامِي ".
عبید اللہ کے والد معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے تو بہ عنبری سے حدیث بیان کی، انھوں نے شعبی سے سنا، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین تھے۔ان میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ اتنے میں سانڈے کا گو شت لا یا گیا: اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ نے یہ آواز دی کہ یہ سانڈے کا گوشت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کھاؤ، بلا شبہ حلال ہے لیکن یہ میرے کھانے میں (شامل) نہیں۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے کچھ ساتھی تھے، جن میں حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ بھی تھے، ان کے پاس ضب کا گوشت لایا گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سے، ایک بیوی نے آواز دی، یہ ضب کا گوشت ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کھاؤ کیونکہ یہ حلال ہے، لیکن یہ میرا کھانا نہیں ہے۔"
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 405  
´سوسمار (ضب) حلال ہے`
«. . . 297- وبه: أن رجلا نادى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، ما ترى فى الضب؟ فقال: لست بآكله ولا محرمه. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دی اور کہا: یا رسول اللہ! آپ کا ضب (سمسار) کے بارے میں کیا خیال ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ اسے حرام قرار دیتا ہوں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 405]

تخریج الحدیث: [وأخرجه الترمذي 1790 وقال: هذا حديث حسن صحيح، والنسائي 7/197 ح4320، من حديث مالك به ورواه البخاري 5536، ومسلم 1943، من حديث عبدالله دينار به]
تفقه:
➊ ضب (سمسار/سانڈا) حلال ہے جیسا کہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے۔ مثلاً دیکھئے حدیث سابق: 70
➋ اگر کوئی حلال چیز پسند نہ ہو تو اسے کھانا ضروری نہیں ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 297   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1790  
´ضب (گوہ) کھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ضب (گوہ) کھانے کے بارے میں پوچھا گیا؟ تو آپ نے فرمایا: میں نہ تو اسے کھاتا ہوں اور نہ حرام کہتا ہوں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1790]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ ضب کھانا حلال ہے،
بعض روایات میں ہے کہ آپﷺ نے اسے کھانے سے منع فرمایا ہے،
لیکن یہ ممانعت حرمت کی نہیں بلکہ کراہت کی ہے،
کیوں کہ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے فرمایا:
اسے کھاؤ یہ حلال ہے،
لیکن یہ میرا کھانا نہیں ہے،
ضب کا ترجمہ گوہ سانڈا اورسوسمار سے کیا جاتا ہے،
واضح رہے کہ اگران میں سے کوئی قسم گرگٹ کی نسل سے ہے تو وہ حرام ہے،
زہریلا جانور کیچلی دانت والا پنچہ سے شکارکرنے اور اسے پکڑ کر کھانے والے سبھی جانورحرام ہیں۔
ایسے ہی وہ جانور جن کی نجاست وخباثت معروف ہے،
لفظ ضب پر تفصیلی بحث کے لیے سنن ابن ماجہ میں انہی ابواب کا مطالعہ کریں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1790