صحيح مسلم
كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ -- شکار کرنے، ذبح کیے جانے والے اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت کھایا جا سکتا ہے
8. باب إِبَاحَةِ الْجَرَادِ:
باب: ٹڈی کھانا درست ہے۔
حدیث نمبر: 5045
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: " غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ نَأْكُلُ الْجَرَادَ ".
ابو عوانہ نے ابو یعفور سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شامل ہوئے (جن کے دوران میں) ہم ٹڈیاں کھاتے رہے۔
حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات غزوات میں شرکت کی، ہم مکڑی کھاتے تھے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3812  
´ٹڈی کھانے کا بیان۔`
ابویعفور کہتے ہیں میں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا اور میں نے ان سے ٹڈی کے متعلق پوچھا تھا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چھ یا سات غزوات کئے اور ہم اسے آپ کے ساتھ کھایا کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3812]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ ایک پردار کیڑا ہے جو فصلوں کو تباہ کرتا ہے۔
حلال ہونے کی وجہ سے اسے ذبح کیے بغیر کھایا جاتا ہے۔
معروف حدیث ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ہمارے لئے مرے ہوئے (بغیر ذبح) دو جانور حلال کئے گئے ہیں۔
ایک مچھلی دوسرا ٹڈی۔
(سنن ابن ماجة، الصید، حدیث: 3218)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3812   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5045  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مکڑی کی اباحت پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے،
ابن العربی مالکی نے اندلس کی مکڑی (ٹڈی)
کو اس کے زہریلی ہونے کی بنا پر مستثنیٰ قرار دیا ہے،
امام شافعی،
امام ابوحنیفہ،
امام احمد اور جمہور فقہاء کا نظریہ ہے کہ مکڑی (ٹڈی)
خود مر جائے،
یا اسے کوئی کسی طریقہ سے مارے،
وہ حلال ہے،
لیکن امام مالک کا مشہور قول یہی ہے کہ اگر وہ خود مر جائے تو حلال نہیں ہے،
اگر اس کو مارا جائے مثلا اس کے بعض اعضاء کاٹ دئیے جائیں،
یا اسے پانی میں جوش دیا جائے یا آگ میں بھون لیا جائے تو پھر حلال ہے،
(شرح نووی)
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5045