صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- مشروبات کا بیان
4. باب بَيَانِ أَنَّ جَمِيعَ مَا يُنْبَذُ مِمَّا يُتَّخَذُ مِنَ النَّخْلِ وَالْعِنَبِ يُسَمَّى خَمْرًا:
باب: کھجور اور انگور کی شراب بھی خمر ہے۔
حدیث نمبر: 5143
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو كَثِيرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ النَّخْلَةِ وَالْعِنَبَةِ ".
عبداللہ بن نمیر نےکہا: اوزاعی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابو کثیر نے حدیث سنائی، کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کوکہتے ہوئے سنا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: آپ فرمارہے تھے: "شراب ان دودرختوں (کے پھلوں) سے تیار ہوتی ہے: کھجور سے اورانگور سے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: شراب ان دو درختوں سے بنتی ہے، کھجور اور انگور۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3378  
´شراب کن چیزوں سے بنتی ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شراب ان دو درختوں: کھجور اور انگور سے بنتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3378]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ شراب زیادہ تر ان چیزوں سےبنتی ہے۔

(2)
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ شراب صرف انگور سے بنے ہوئے نشہ آور مشروب کو کہا جاتا ہے یہ رائے درست نہیں۔

(3)
کسی چیز کا رس یاکسی چیز کو پانی میں ڈال کر بنایا ہوا مشروب اگرنشہ آور ہو تو حرام ہے۔
اگرنشہ آور نہ ہو تو حلال ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3378   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3678  
´شراب کن چیزوں سے بنتی ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شراب ان دو درختوں کھجور اور انگور سے بنتی ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3678]
فوائد ومسائل:
فائدہ: اس باب میں تین احادیث بیان کی گئی ہیں۔
پہلی دو احادیث میں رسول اللہ ﷺنے صراحتا متعدد اشیاء بیان فرمایئں۔
جن سے شراب بنائی جاتی تھی۔
آپﷺ کے فرمان کا مقصد بھی یہی ہے۔
کہ شراب کسی بھی چیز سے بنے اگر نشہ آور ہے تو خمر ہے اور حرام ہے۔
تیسری حدیث میں ر سول اللہ ﷺنے یہ بتایا ہے۔
کہ شراب جو عام طور پر ملتی ہے۔
اور رائج ہے۔
وہ ان دو پھلوں سے بنی ہوتی ہے۔
ان الفاظ سے بعض لوگوں نے جو یہ مفہوم نکالاہے۔
کہ شراب صرف وہی ہوگی جو ان دو پھلوں سے بنائی جائے گی۔
درست نہیں۔
رسول اللہ ﷺ کا یہ مقصد نہ ہوسکتا ہے اور نہ تھا۔
یہ آپﷺ کے ایک مختصر قول کو آپﷺ کی بیان کردہ وضاحت سے الگ کرکے اپنی مرضی کا مفہوم بنانے کی کوشش ہے۔
جو کسی طرح بھی روا نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3678