صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- مشروبات کا بیان
15. باب فِي الشُّرْبِ مِنْ زَمْزَمَ قَائِمًا:
باب: زم زم کھڑے ہو کر پینے کا بیان میں۔
حدیث نمبر: 5283
وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، سَمِعَ الشَّعْبِيَّ ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ زَمْزَمَ فَشَرِبَ قَائِمًا وَاسْتَسْقَى وَهُوَ عِنْدَ الْبَيْتِ ".
معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے عاصم سے حدیث بیان کی، انھوں نے شعبی کو سنا، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زمزم پلایا تو آپ نے کھڑے کھڑے پیا، آپ نے (اس وقت) پانی مانگا تھا (جب) آپ بیت اللہ کے پاس تھے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زم زم سے پلایا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے پاس پانی طلب فرمایا تھا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3422  
´کھڑے ہو کر پینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زمزم کا پانی پلایا، تو آپ نے کھڑے کھڑے پیا ۱؎۔ شعبی کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث عکرمہ سے بیان کی تو انہوں نے قسم کھا کر کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3422]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
عکرمہ نے اپنی معلومات کے مطابق بیان کیا ایسے معاملات میں اثبات کی خبر کو نفی کی خبر پر ترجیح دی جاتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3422   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1882  
´کھڑے ہو کر پینے کی رخصت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر زمزم کا پانی پیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1882]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ممکن ہے ایسا نبی اکرم ﷺ نے بیان جواز کے لیے کیا ہو،
اس کا بھی امکان ہے کہ بھیڑبھاڑ کی وجہ سے بیٹھنے کی جگہ نہ مل سکی ہو،
یا وہاں خشک جگہ نہ رہی ہو،
اس لیے آپ نہ بیٹھے ہوں،
یہ عام خیال بالکل غلط ہے کہ زمزم کا پانی کھڑے ہوکر پینا سنت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1882