صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- مشروبات کا بیان
30. باب فَضِيلَةِ الْخَلِّ وَالتَّأَدُّمِ بِهِ:
باب: سرکہ کی فضیلت اور اسے بطور سالن استعمال کرنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5353
حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي ذَاتَ يَوْمٍ إِلَى مَنْزِلِهِ، فَأَخْرَجَ إِلَيْهِ فِلَقًا مِنْ خُبْزٍ، فَقَالَ: " مَا مِنْ أُدُمٍ؟ "، فَقَالُوا: لَا إِلَّا شَيْءٌ مِنْ خَلٍّ، قَالَ: " فَإِنَّ الْخَلَّ نِعْمَ الْأُدُمُ "، قَالَ جَابِرٌ: فَمَا زِلْتُ أُحِبُّ الْخَلَّ مُنْذُ سَمِعْتُهَا مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وقَالَ طَلْحَةُ: مَا زِلْتُ أُحِبُّ الْخَلَّ مُنْذُ سَمِعْتُهَا مِنْ جَابِرٍ،
اسماعیل بن علیہ نے مثنیٰ بن سعید سے حدیث بیان کی کہا: مجھے طلحہ بن نافع نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت جا بربن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے۔ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گئے تو خادم آپ کے لیے روٹی کے کچھ ٹکڑے نکال کر لا یا آپ نے پو چھا: " کوئی سالن نہیں ہے؟ "اس نے کہا: تھوڑا سا سرکہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "بلا شبہ سرکہ عمدہ سالن ہے۔"حضرت جا بر رضی اللہ عنہ نے کہا: جب سے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے میں سرکہ پسند کرتا ہوں اور طلحہ (راوی) نے کہا: جب سے میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی ہے میں بھی سرکے کو پسند کرتا ہوں۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گئے اور اسے روٹی کے ٹکڑے پیش کیے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کوئی سالن ہے؟ گھر والوں نے کہا: تھوڑے سے سرکہ کے سوا کچھ نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ بہترین سالن ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہی: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے، میں سرکہ کو پسند رکھتا ہوں، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگرد طلحہ رحمہ اللہ کہتے ہیں، جب سے میں نے یہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ہے، میں سرکہ کو پسند رکھتا ہوں۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3317  
´سرکہ کو سالن کے طور پر استعمال کرنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی عمدہ سالن ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3317]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کھانے پینے میں سادگی مستحسن ہے۔

(2)
جس چیز کے ساتھ روٹی کھائی جا سکے وہ سالن ہے ضروری نہیں کہ پکی ہوئی کوئی چیز ہی ہو۔

(3)
سادہ غذا اور معمولی سالن بھی اللہ کا انعام ہے جس پر شکر کرنا چاہیے۔

(4)
سرکہ طبی طور پر بھی مفید چیز ہے لہٰذا اسے کھانے میں شامل رکھنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3317   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1839  
´سرکہ کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1839]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے سرکہ کے سالن کی فضیلت ثابت ہوتی ہے،
کیوں کہ یہ سب کے لیے کم خرچ میں آسانی سے دستیاب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1839   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5353  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
فِلق:
فِلقَة کی جمع ہے،
ٹکڑے کو کہتے ہیں،
كسرة کا ہم وزن اور ہم معنی ہے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
انسان دوسرے کو ہاتھ پکڑ کر گھر لے جا سکتا ہے،
یا چلتے وقت دوسرے کا ہاتھ پکڑا جا سکتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5353