صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- مشروبات کا بیان
30. باب فَضِيلَةِ الْخَلِّ وَالتَّأَدُّمِ بِهِ:
باب: سرکہ کی فضیلت اور اسے بطور سالن استعمال کرنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5355
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي زَيْنَبَ ، حَدَّثَنِي أَبُو سُفْيَانَ طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا فِي دَارِي فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَشَارَ إِلَيَّ فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَى بَعْضَ حُجَرِ نِسَائِهِ، فَدَخَلَ ثُمَّ أَذِنَ لِي فَدَخَلْتُ الْحِجَابَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: " هَلْ مِنْ غَدَاءٍ؟ "، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَأُتِيَ بِثَلَاثَةِ أَقْرِصَةٍ فَوُضِعْنَ عَلَى نَبِيٍّ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرْصًا فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَأَخَذَ قُرْصًا آخَرَ فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيَّ ثُمَّ أَخَذَ الثَّالِثَ فَكَسَرَهُ بِاثْنَيْنِ، فَجَعَلَ نِصْفَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ وَنِصْفَهُ بَيْنَ يَدَيَّ، ثُمَّ قَالَ: " هَلْ مِنْ أُدُمٍ؟ "، قَالُوا: لَا إِلَّا شَيْءٌ مِنْ خَلٍّ، قَالَ: " هَاتُوهُ فَنِعْمَ الْأُدُمُ هُوَ ".
حجاج بن ابی زینب نے کہا: مجھے ابو سفیان طلحہ بن نافع نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا: میں کسی گھر میں بیٹھا ہوا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر میرے پاس سے ہوا، آپ نے میری طرف اشارہ کیا میں اٹھ کر آپ کے پاس آیا آپ نے میرا ہا تھ پکڑا اور چل پرے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرات رضی اللہ عنہا کے حجروں میں سے کسی کےحجرے پر آئے اور اندر داخل ہو گئےپھر مجھے بھی آنے کی اجازت دی میں (حجرہ انورمیں) ان کے حجاب کے عالم میں داخل ہوا آپ نے فرما یا: " کچھ کھا نے کو ہے؟ "گھر والوں نے کہا: ہے اور تین روٹیاں لا ئی گئیں اور ان کو ایک اونی رومال (دستراخوان) پر رکھ دیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روٹی اپنے سامنے رکھی اور ایک روٹی میرے سامنے رکھی پھر آپ نے تیسری کے دوٹکڑے کیے، آدھی اپنے سامنے رکھی اور آدھی میرے سامنے رکھی پھر آپ نے پو چھا: "کوئی سالن بھی ہے؟"گھر والوں نے کہا: تھوڑا سا سرکہ ہے اس کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " لے آؤ سرکہ کیا خوب سالن ہے!"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، میں اپنے گھر میں بیٹھا ہوا تھا تو میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اشارہ فرمایا تو میں اٹھ کر آپ کے پاس چلا گیا، آپ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور ہم چل پڑے، حتی کہ آپ اپنی بیویوں میں سے کسی کے حجرہ کے پاس پہنچ گئے تو اندر داخل ہو گئے، پھر آپ نے مجھے اجازت دی اور میں پردہ کی حالت میں ان کے پاس پہنچ گیا، آپ نے پوچھا: کیا صبح کا کھانا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ کو تین روٹیاں پیش کی گئیں اور انہیں ایک دسترخوان پر رکھ دیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روٹی پکڑ کر اپنے آگے رکھ لی اور دوسری روٹی پکڑ کر میرے آگے رکھ دی، پھر تیسری روٹی پکڑ کر اس کے دو حصے کیے اور اس کا آدھا حصہ اپنے آگے رکھ لیا اور آدھا حصہ میرے آگے رکھ دیا، پھر پوچھا: کوئی سالن ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، مگر تھوڑا سرکہ ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لاؤ، وہ تو بہترین سالن ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3317  
´سرکہ کو سالن کے طور پر استعمال کرنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی عمدہ سالن ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3317]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کھانے پینے میں سادگی مستحسن ہے۔

(2)
جس چیز کے ساتھ روٹی کھائی جا سکے وہ سالن ہے ضروری نہیں کہ پکی ہوئی کوئی چیز ہی ہو۔

(3)
سادہ غذا اور معمولی سالن بھی اللہ کا انعام ہے جس پر شکر کرنا چاہیے۔

(4)
سرکہ طبی طور پر بھی مفید چیز ہے لہٰذا اسے کھانے میں شامل رکھنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3317   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1839  
´سرکہ کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1839]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے سرکہ کے سالن کی فضیلت ثابت ہوتی ہے،
کیوں کہ یہ سب کے لیے کم خرچ میں آسانی سے دستیاب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1839   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5355  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
بني:
کھجور کے پتوں کا دسترخوان۔
بنی،
با پر زبر اور نون پر زبر ہے،
کھجور کے پتوں کا تھال۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5355