صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ -- لباس اور زینت کے احکام
2. باب تَحْرِيمِ اسْتِعْمَالِ إِنَاءِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ عَلَى الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَخَاتَمِ الذَّهَبِ وَالْحَرِيرِ عَلَى الرَّجُلِ وَإِبَاحَتِهِ لِلنِّسَاءِ وَإِبَاحَةِ الْعَلَمِ وَنَحْوِهِ لِلرَّجُلِ مَا لَمْ يَزِدْ عَلَى أَرْبَعِ أَصَابِعَ:
باب: چاندی اور سونے کے استعمال کا بیان۔
حدیث نمبر: 5388
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ أَمَرَنَا بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَازَةِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ أَوِ الْمُقْسِمِ، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَإِفْشَاءِ السَّلَامِ، وَنَهَانَا عَنْ خَوَاتِيمَ أَوْ عَنْ تَخَتُّمٍ بِالذَّهَبِ، وَعَنْ شُرْبٍ بِالْفِضَّةِ، وَعَنِ الْمَيَاثِرِ، وَعَنِ الْقَسِّيِّ، وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالْإِسْتَبْرَقِ، وَالدِّيبَاجِ ".
ابو خیثمہ) زہیر نے کہا: ہمیں اشعث نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے معاویہ بن سوید بن مقرن نے حدیث بیان کی، کہا: میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو ان کو یہ کہتے ہو ئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا ہے اورسات چیزوں سے روکا میریض کی عیادت کرنے جنازے کے ساتھ شریک ہو نے چھنیک کا جواب دینے (اپنی) قسم یا قسم دینے والے (کی قسم پو ری کرنے مظلوم کی مددکرنے دعوت قبول کرنے انگوٹھی پہننے سے چاندی کے برتن میں (کھا نے) پینے ارغوانی (سرخ) گدوں سے (اگر وہ ریشم کے ہوں) مصر کے علاقے قس کے بنے ہوئے کپڑوں (جو ریشم کے ہو تے تھے۔) اور (کسی بھی قسم کے) ریشم استبرق اور دیباج کو پہننے سے روکا (استبراق ریشم کا مو ٹا کپڑا تھا اور دیباج باریک۔)
معاویہ بن سوید بن مقرن بیان کرتے ہیں، میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں یہ کہتے سنا، ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات چیزوں کا حکم دیا اور سات چیزوں سے منع فرمایا، آپ نے ہمیں بیمار پرسی، جنازہ کے ساتھ جانے، چھینکنے والے کو دعا دینے، قسم پوری کرنے یا قسم دینے والے کی بات پوری کرنے، مظلوم کی مدد کرنے، دعوت قبول کرنے اور سلام کو عام کرنے کا حکم دیا اور ہمیں انگوٹھیوں یا سونے کی انگوٹھی پہننے، چاندی کے برتن میں پینے، ریشمی گدوں پر بیٹھنے، قسی، ریشم، استبرق اور دیباج پہننے سے منع فرمایا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5388  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
إِبْرَارِ الْقَسَمِ:
اپنی قسم پوری کرنا،
بشرطیکہ توڑنا بہتر نہ ہو۔
(2)
إِبْرَارِ لْمُقْسِمِ:
قسم اٹھانے والے کی قسم بشرطیکہ اس کو پورا کرنا ممکن ہو،
پوری کرنا،
مثلاً کوئی انسان قسم اٹھاتا ہے کہ جب تک آپ یہ کام نہیں کریں گے،
میں آپ سے جدا نہیں ہوں گا اور آپ یہ کام کرسکتے ہیں تو آپ یہ کام کردینا چاہیے،
تاکہ اس کی قسم نہ ٹوٹے۔
(3)
مياثر:
ميثرة کی جمع ہے،
وہ گدے جو زمین پر رکھے جاتے ہیں،
جو عموماً ریشم اور دیباج سے بنائے جاتے ہیں اور کافر لوگ استعمال کرتے تھے،
اگر ریشم اور دیباج کے ہوں تو حرام ہوں گے اور اگر ارغوانی ہوں تو کفار سے مشابہت کی صورت میں ناجائز ہوں گے۔
(4)
قَسِّيِّ:
قس علاقہ میں ریشم سے بننے والے کپڑے،
ریشم کی بنا پر ممنوع ہیں۔
(5)
إِسْتَبْرَقِ:
موٹا ریشم،
دِيبَاجِ:
باریک ریشم،
بہرحال ریشم کی ہر قسم حرام ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5388