صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ -- لباس اور زینت کے احکام
3. باب إِبَاحَةِ لُبْسِ الْحَرِيرِ لِلرَّجُلِ إِذَا كَانَ بِهِ حِكَّةٌ أَوْ نَحْوُهَا:
باب: مرد کو حریر پہننا خارش وغیرہ کسی عذر سے درست ہے۔
حدیث نمبر: 5433
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، أَنَّ أَنَسًا أَخْبَرَهُ، " أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، وَالزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ شَكَوَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَمْلَ، فَرَخَّصَ لَهُمَا فِي قُمُصِ الْحَرِيرِ فِي غَزَاةٍ لَهُمَا ".
ہمام نے حدیث بیان کی کہا: ہمیں قتادہ نے حدیث سنا ئی کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے انھیں بتا یا: حضرت عبد الرحمان بن عوف اور حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جوؤں (کی خارش) کی شکا یت کی تو آپ نے ان دونوں کو انھیں پیش آنے والی جنگ کے دورا ن میں ریشم پہننے کی اجادت دے دی۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف اور حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ تعالی عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جوؤں کی شکایت کی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک جنگ میں، ریشمی قمیص پہننے کی اجازت دی۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3592  
´جن لوگوں کو ریشم پہننے کی اجازت دی گئی ان کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر بن عوام اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہما کو اس تکلیف کی وجہ سے جو انہیں کھجلی کی وجہ سے تھی، ریشم کے کرتے پہننے کی اجازت دی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3592]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ان حضرات کو جوؤں کی تکلیف بھی تھی۔ (صحيح البخاري، الجهاد والسير، باب الحرير، حديث: 2920)
ممکن ہے خارش اسی وجہ سے ہو۔

(2)
جن جلدی بیماریوں میں دوسرا لباس تکلیف کا باعث ہو اور ریشمی لباس فائدہ مند ہو تو اس صورت میں مردوں کو یہ لباس پہننا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3592   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 418  
´لباس کا بیان`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران سفر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کو ریشمی قمیص پہننے کی اجازت مرحمت فرمائی۔ اس وجہ سے کہ ان کو خارش تھی۔ (بخاری ومسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 418»
تخریج:
«أخرجه البخاري، اللباس، باب ما يرخص للرجال من الحرير للحكة، حديث:5839، ومسلم، اللباس، باب إباحة لبس الحرير للرجال، حديث:2076.»
تشریح:
راویٔ حدیث:
«حضرت زبیر رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ یہ زبیر بن عوام بن خویلد بن اسد قرشی اسدی ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حواری‘ یعنی قریبی ساتھی تھے۔
آپ کی پھوپھی حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے لخت جگر اور عشرۂ مبشرہ میں سے تھے۔
غزوات میں اسلام کے جری اور بہادرافراد میں شمار ہوتے تھے۔
جنگ جمل سے واپسی کے بعد ۳۶ ہجری کو شہید کر دیے گئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 418   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4056  
´عذر کی وجہ سے ریشمی کپڑا پہننے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما کو کجھلی کی وجہ سے جو انہیں ہوئی تھی سفر میں ریشمی قمیص پہننے کی رخصت دی۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4056]
فوائد ومسائل:
اس قسم کی صورت میں علاج کی غرض سے مردوں کے لئے بھی ریشم پہننا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4056   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5433  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جوؤں کی بنا پر خارش پیدا ہو گئی تھی،
جنگ کا موقعہ تھا،
اس لیے آپ نے ریشمی قمیص کی رخصت دے دی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5433