صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ -- لباس اور زینت کے احکام
6. باب التَّوَاضُعِ فِي اللِّبَاسِ وَالاِقْتِصَارِ عَلَى الْغَلِيظِ مِنْهُ وَالْيَسِيرِ فِي اللِّبَاسِ وَالْفِرَاشِ وَغَيْرِهِمَا وَجَوَازِ لُبْسِ الثَّوْبِ الشَّعَرِ وَمَا فِيهِ أَعْلاَمٌ:
باب: لباس میں تواضع اختیار کرنے اور سادہ اور موٹا کپڑا پہننے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5443
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ ، قَالَ ابْنُ حُجْرٍ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، قال: " أَخْرَجَتْ إِلَيْنَا عَائِشَةُ إِزَارًا وَكِسَاءً مُلَبَّدًا، فَقَالَتْ: فِي هَذَا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ: فِي حَدِيثِهِ إِزَارًا غَلِيظًا ".
علی بن حجر سعدی محمد بن حاتم اور یعقوب بن ابرا ہیم نے (اسماعیل) ابن علیہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے ایوب سے، انھوں نے حمید بن ہلال سے، انھوں نے ابو بردہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ہمیں ایک تہبنداور ایک پیوند لگی ہو ئی مو ٹی چا در نکا ل کر دکھا اور فرما یا: "انھی دوکپڑوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو ئی تھی۔ابن حاتم نے اپنی حدیث میں کہا: مو ٹا تہبند۔
ابو بردہ بیان کرتے ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے ہمارے سامنے ایک تہبند اور ایک پیوند لگی ہوئی لوئی نکالی اور فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کپڑوں میں وفات پائی، ابن ابی حاتم نے اپنی حدیث میں کہا، ایک موٹی تہبند۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4036  
´موٹے کپڑے پہنے کا بیان۔`
ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا تو انہوں نے یمن کا بنا ہوا ایک موٹا تہبند اور ایک کمبل جسے «ملبدة» کہا جاتا تھا نکال کر دکھایا پھر وہ قسم کھا کر کہنے لگیں کہ انہیں دونوں کپڑوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4036]
فوائد ومسائل:
موٹے لباس سے طبعیت میں قوت وصلابت اور مردانہ صفات اجاگر ہوتی ہیں، چنانچہ امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ اپنے عمال کو موٹا لباس پہننےکا پابند کیا کرتے تھے، جبکہ باریک اور ملائم لباس سے طبعیت میں نزاکت بڑھتی ہے، تاہم حسب احوال ومصالح اونی، سوتی، موٹا یا باریک لباس پہننا مباح ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4036