صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ -- لباس اور زینت کے احکام
7. باب جَوَازِ اتِّخَاذِ الأَنْمَاطِ:
باب: قالین یا سوزینوں کے جواز کا بیان۔
حدیث نمبر: 5450
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قال: لَمَّا تَزَوَّجْتُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اتَّخَذْتَ أَنْمَاطًا؟ "، قُلْتُ: وَأَنَّى لَنَا أَنْمَاطٌ، قَالَ: " أَمَا إِنَّهَا سَتَكُونُ "، قَالَ جَابِرٌ: وَعِنْدَ امْرَأَتِي نَمَطٌ، فَأَنَا أَقُولُ نَحِّيهِ عَنِّي، وَتَقُولُ قَدْ، قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا سَتَكُونُ.
وکیع نے ہمیں سفیان سے حدیث بیان کی، انھوں نے محمد بن منکدرسےانھوں نے حضرت جابر عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جب میں نے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پو چھا: "کیا تم نے بچھونوں کے غلا ف بنا ئے ہیں؟"میں نے عرض کی، ہمارے پاس غلا ف کہاں سے آئے؟ آپ نے فرما یا: " اب عنقریب ہوجا ئیں گے۔حضرت جا بر رضی اللہ عنہ نے کہا: میری بیوی کے پاس ایک غلا ف تھا میں اس سے کہتا تھا: اسے مجھ سے دور رکھو، اور وہ کہتی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا تھا: " عنقریب غلا ف ہوا کریں گے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، جب میں نے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا تم نے قالین رکھے ہیں؟ میں نے عرض کیا، ہمارے پاس قالین کہاں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، یہ عنقریب ہوں گے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، میری بیوی کے پاس ایک غالیچہ ہے، میں کہتا ہوں، اسے مجھ سے دور کر دو، وہ کہتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما چکے ہیں یہ عنقریب ہوں گے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2774  
´غالیچہ (چھوٹے قالین) رکھنے کی رخصت کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس «انماط» (غالیچے) ہیں؟ میں نے کہا: غالیچے ہمارے پاس کہاں سے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: تمہارے پاس عنقریب «انماط» (غالیچے) ہوں گے۔‏‏‏‏ (تو اب وہ زمانہ آ گیا ہے) میں اپنی بیوی سے کہتا ہوں کہ تم اپنے «انماط» (غالیچے) مجھ سے دور رکھو۔ تو وہ کہتی ہے: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہ کہا تھا کہ تمہارے پاس «انماط» ہوں گے، تو میں اس سے درگزر کر جاتا ہوں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2774]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آپﷺ نے جوپیشین گوئی کی تھی کہ مسلمان مالدار ہو جائیں گے،
اورعیش وعشرت کی ساری چیزیں انہیں میسر ہوں گی بحمد اللہ آج مسلمان آپﷺ کی اس پیشین گوئی سے پوری طرح مستفید ہو رہے ہیں،
اس حدیث سے غالیچے رکھنے کی اجازت کا پتا چلتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2774   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4145  
´بستر اور بچھونے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے توشک اور گدے بنا لیے؟ میں نے عرض کیا: ہمیں گدے کہاں میسر ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب تمہارے پاس گدے ہوں گے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4145]
فوائد ومسائل:
مسلمان کا بستر بھی صاف ستھرا اور نفیس ہو تو زہد کے خلاف نہی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4145