صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ -- لباس اور زینت کے احکام
11. بَابُ تَحْرِيمِ خَاتَمِ الذَّهَبِ عَلَي الرِّجَالِ ، وَنَسْخِ مَا كَانَ مِنْ إبَاحَتِهِ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ
باب: سونے کی انگوٹھی مرد کو حرام ہے۔
حدیث نمبر: 5470
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حدثنا أبى ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ " نَهَى عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ ".
عبید اللہ کے والد معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے نضر بن انس سے، انھوں نے بشیر نہیک سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے سونے کی انگوٹھی (پہننے، استعمال کرنے) سے منع فرما یا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5470  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مردوں کے لیے سونے کی انگوٹھی پہننا بالاتفاق حرام ہے،
اگر کسی صحابی نے سونے کی انگوٹھی پہنی ہے تو انہیں اس نہی کا علم نہیں ہو سکا ہو گا اور آغاز اسلام کی اباحت پر قائم رہا ہو گا اور حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے جو سونے کی انگوٹھی پہننے کی روایت منقول ہے،
اگر اس کو صحیح فرض کر لیا جائے۔
۔
۔
چونکہ ان سے منع کرنے کی روایت مسلم میں گزر چکی ہے تو وہ نہی کو تنزیہی سمجھتے ہوں گے،
یا چونکہ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنائی تھی،
اس لیے وہ اپنے لیے خصوصی اجازت کے قائل ہوں گے،
(فتح الباري دارالمعرفة ج 10 ص 317)
۔
اور عورتوں کے لیے جائز ہے،
کیونکہ آپ نے خود حضرت امامہ بنت ابی العاص کو پہنائی تھی،
(مصنف ابن ابی شیبہ،
ج 8 ص 278)

۔
اور اس پر بقول امام نووی مسلمانوں کا اجماع ہے کہ عورتوں کے لیے سونے کی انگوٹھی جائز ہے اور مردوں کے لیے سونے کی انگوٹھی حرام ہے اور ابن حزم کا مردوں کے لیے سونے کی انگوٹھی کو جائز قرار دینا یا بعض کا مکروہ کہنا خلاف اجماع ہے،
ابن حزم سے مراد ابوبکر بن محمد بن عمرو بن محمد بن حزم ہے اور اس کو ابن حزم ظاہری قرار دینا،
انتہائی دیدہ دلیری ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5470