صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ -- لباس اور زینت کے احکام
11. بَابُ تَحْرِيمِ خَاتَمِ الذَّهَبِ عَلَي الرِّجَالِ ، وَنَسْخِ مَا كَانَ مِنْ إبَاحَتِهِ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ
باب: سونے کی انگوٹھی مرد کو حرام ہے۔
حدیث نمبر: 5472
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فِي يَدِ رَجُلٍ، فَنَزَعَهُ فَطَرَحَهُ، وَقَالَ: " يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ إِلَى جَمْرَةٍ مِنْ نَارٍ فَيَجْعَلُهَا فِي يَدِهِ "، فَقِيلَ لِلرَّجُلِ بَعْدَ مَا ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خُذْ خَاتِمَكَ انْتَفِعْ بِهِ، قَالَ: لَا وَاللَّهِ لَا آخُذُهُ أَبَدًا وَقَدْ طَرَحَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد غلام کریب نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے ہا تھا (کی انگلی) میں سونے کی انگوٹھی دیکھی، آپ نے اس کو اتار کر پھینک دیا اور فرما یا "تم میں سے کوئی شخص آگ کا انگارہ اٹھا تا ہے اور اسے اپنے ہاتھ میں ڈال لیتا ہے۔" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لے جا نے کے بعد اس شخص سے کہا گیا: اپنی انگوٹھی لے لو اور اس سے کوئی فائدہ اٹھا لو۔ اس نے کہا: اللہ کی قسم!میں اسے کبھی نہیں اٹھا ؤں گا۔جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھینک دیا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو اسے اتار کر پھینک دیا اور فرمایا: تم میں سے کوئی ایک آگ کے انگارہ کا رخ کرتا ہے، پھر اسے اپنی انگلی میں ڈال لیتا ہے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے تو اس آدمی سے کہا گیا، اپنی انگوٹھی اٹھا لو اور اس کو بیچ کر فائدہ اٹھا لو، اس نے کہا، نہیں، اللہ کی قسم، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو پھینک چکے ہیں، میں اس کو کبھی نہیں لوں گا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5472  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے صحابہ کرام کا جذبہ امتثال فرماں برداری ثابت ہوتا ہے اور اگرچہ آپ کا مقصد مبالغہ کے ساتھ اس کو پہننے سے روکنا تھا،
اس سے فائدہ اٹھانے سے روکنا نہیں تھا،
لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھینکی ہوئی چیز سے،
اس نے فائدہ اٹھانا بھی گوارا نہ کیا اور یہی چیز ان کی کامیابی اور کامرانی کا راز ہے،
جس سے آج ہم محروم ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5472