صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ -- لباس اور زینت کے احکام
21. باب فِي مَنْعِ الاِسْتِلْقَاءِ عَلَى الظَّهْرِ وَوَضْعِ إِحْدَى الرِّجْلَيْنِ عَلَى الأُخْرَى:
باب: چت لیٹنے اور چت لیٹ کر ایک پاؤں دوسرے پر رکھنے سے منع کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5503
وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الْأَخْنَسِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَسْتَلْقِيَنَّ أَحَدُكُمْ ثُمَّ يَضَعُ إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى ".
عبیداللہ بن اخنس نے ابو زبیر سے، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص چٹ لیٹ کر اپنی ٹانگ کودوسری ٹانگ (کھڑی کرکے اس) پر نہ رکھے۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی چت نہ لیٹے کہ پھر ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھ لے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2766  
´ایک ٹانگ کو دوسری پر رکھ کر چٹ لیٹنے کی کراہت کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنی پیٹھ کے بل لیٹے تو اپنی ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر نہ رکھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2766]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں جوممانعت ہے اس کا تعلق اس صورت سے ہے جب بے پردگی کا خوف ہو،
اگر ایسا نہیں ہے مثلاً آدمی پائجامہ اورشلواروغیرہ میں ہے تو ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پررکھ کرچت لیٹنے میں کوئی حرج نہیں ہے،
جیسا کہ پچھلی حدیث میں نبی اکرمﷺ کے بارے میں بیان ہوا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2766   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4865  
´ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر رکھ کر لیٹنا منع ہے۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ آدمی اپنا ایک پاؤں دوسرے پر رکھے۔ قتیبہ کی روایت میں «أن يضع» کے بجائے «أن يرفع» کے الفاظ ہیں، اور قتیبہ کی روایت میں یہ بھی زیادہ ہے اور وہ اپنی پیٹھ کے بل چت لیٹا ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4865]
فوائد ومسائل:
کیونکہ اس میں بے پردگی کا اندیشہ ہوتا ہے اور مجلس میں دوسروں کے سامنے ایسا عمل ویسے ہی برا لگتا ہے۔
تاہم اس کا جواز بھی ہے، با لخصوص جب بے پردگی کا اندیشہ نہ ہو۔
جیسے کہ درجِ ذیل روایات میں آرہا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4865