صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ -- لباس اور زینت کے احکام
29. باب النَّهْيِ عَنْ ضَرْبِ الْحَيَوَانِ فِي وَجْهِهِ وَوَسْمِهِ فِيهِ:
باب: جانور کے منہ پر مارنے اور داغ لگانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 5552
وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَيْهِ حِمَارٌ قَدْ وُسِمَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ: " لَعَنَ اللَّهُ الَّذِي وَسَمَهُ ".
معقل نے ابو ہریرہ سے انھوں نے حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے ایک گدھا گزرا جس کے منہ پر داغا گیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے اسے (منہ پر) داغاہے اس پر اللہ کی لعنت ہو۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک گدھا گزرا اس کے چہرے کو داغا گیا تھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اسے داغا ہے، اس پر اللہ لعنت بھیجے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1710  
´جانوروں کو باہم لڑانے، مارنے اور ان کے چہرے پر داغنے کی کراہت کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرے پر مارنے اور اسے داغنے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1710]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
چہرہ جسم کے اعضاء میں سب سے افضل و اشرف ہے،
چہرہ پر مارنے سے بعض حواس ناکام ہو سکتے ہیں،
ساتھ ہی چہرہ کے عیب دار ہونے کا بھی خطرہ ہے،
اسی لیے مارنے کے ساتھ اس پر کسی طرح کا داغ لگانا بھی ناپسند سمجھا گیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1710   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2564  
´چہرے پر داغنا اور مارنا منع ہے۔`
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک گدھا گزرا جس کے چہرہ کو داغ دیا گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں یہ بات نہیں پہنچی ہے کہ میں نے اس شخص پر لعنت کی ہے جو جانوروں کے چہرے کو داغ دے، یا ان کے چہرہ پہ مارے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2564]
فوائد ومسائل:

چہرہ جسم کا قابل عزت حصہ ہے۔
انسان کا ہویا حیوان کا چہرے پر مارنا ممنوع ہے۔


نبی اکرمﷺ کا لعنت کرنا اپنی مرضی سے نہ تھا، بلکہ الہام الہی کی بنیاد پر تھا-
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2564