صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ -- لباس اور زینت کے احکام
33. باب تَحْرِيمِ فِعْلِ الْوَاصِلَةِ وَالْمُسْتَوْصِلَةِ وَالْوَاشِمَةِ وَالْمُسْتَوْشِمَةِ وَالنَّامِصَةِ وَالْمُتَنَمِّصَةِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ وَالْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ:
باب: بالوں میں جوڑا لگانا اور لگوانا، گودنا اور گدانا اور منہ کی روئیں نکالنا اور نکلوانا، دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ تعالیٰ کی خلقت کو بدلنا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 5569
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَافِعٍ ، أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقَ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ زَوَّجَتِ ابْنَةً لَهَا، فَاشْتَكَتْ فَتَسَاقَطَ شَعْرُهَا، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ زَوْجَهَا يُرِيدُهَا أَفَأَصِلُ شَعَرَهَا؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لُعِنَ الْوَاصِلَاتُ ".
زید بن حباب نے ابراہیم بن نافع سے روایت کی، کہا: مجھے حسن بن مسلم بن یناق نے صفیہ بنت شیبہ سے خبر دی، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انصار کی ایک عورت نے ا پنی بیٹی کی شادی کی، وہ بیمار ہوگئی تو اس کے بال جھڑ گئے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اورعرض کی کہ اس کا خاوند اس کی رخصتی چاہتاہے، کیا میں اس کے بالوں میں جوڑ لگادوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جوڑنے والیوں پر لعنت کی گئی ہے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ایک انصاری عورت نے اپنی بچی کی شادی کی اور وہ بیمار ہو گئی، جس سے اس کے بال گر گئے تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگی، اس کا خاوند رخصتی کا خواہاں ہے تو کیا میں اس کے بالوں میں پیوند لگا دوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جوڑنے والیوں پر لعنت بھیجی گئی ہے۔