صحيح مسلم
كِتَاب الْآدَابِ -- معاشرتی آداب کا بیان
2. باب كَرَاهَةِ التَّسْمِيَةِ بِالأَسْمَاءِ الْقَبِيحَةِ وَبِنَافِعٍ وَنَحْوِهِ:
باب: برے ناموں کے رکھنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5600
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الرُّكَيْنِ بْنِ الرَّبِيعِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُسَمِّ غُلَامَكَ رَبَاحًا وَلَا يَسَارًا وَلَا أَفْلَحَ وَلَا نَافِعًا ".
۔ جریر نے رکین بن ربیع سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنے لڑکے (غلام، خادم) کا نام رباح، یسار، افلح، اور نافع نہ رکھو۔"
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعلی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے غلام کا نام، رَبَاح یا يَسَار یا افلح یا نافع نہ رکھنا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3730  
´ناپسندیدہ اور برے ناموں کا بیان۔`
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے غلاموں کے چار نام رکھنے سے منع فرمایا ہے: «افلح»، «نافع»، «رباح» اور «یسار» ۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3730]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
ایک حدیث میں اس ممانعت کی یہ حکمت بیان کی گئی ہے کیونکہ تو کہے گا:
کیا وہ یہاں موجود ہے؟ وہ نہیں ہو گا تو (جواب دینے والا)
کہے گا نہیں۔ (صحیح مسلم)
مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی پوچھے کہ گھر میں نافع ہے اور جواب میں کہا جائے کہ موجود نہیں۔
گویا آپ نے یہ کہا کہ گھر میں فائدہ دینے والا کوئی شخص موجود نہیں، سب نکمے ہیں۔
اگرچہ متکلم کا مقصد یہ نہیں ہو گا، تاہم ظاہری طور پر ایک نامناسب بات بنتی ہے، لہذا ایسے نام رکھنا مکروہ ہے لیکن حرام نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3730   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2836  
´ناپسندیدہ ناموں کا بیان۔`
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے غلام کا نام رباح، افلح، یسار اور نجیح نہ رکھو (کیونکہ) پوچھا جائے کہ کیا وہ یہاں ہے؟ تو کہا جائے گا: نہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2836]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎: (رباح) فائدہ دینے والا (افلح) فلاح والا (یسار) آسانی (نجیح) کامیاب رہنے والا،
ان ناموں کے رکھنے سے اس لیے منع کیا گیا کیونکہ اگر کسی سے پوچھا جائے:
کیا افلح یہاں ہے اورجواب میں کہا جائے کہ نہیں تولوگ اسے بدفالی سمجھ کر اچھا نہ سمجھیں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2836