صحيح مسلم
كِتَاب الْآدَابِ -- معاشرتی آداب کا بیان
5. باب اسْتِحْبَابِ تَحْنِيكِ الْمَوْلُودِ عِنْدَ وِلاَدَتِهِ وَحَمْلِهِ إِلَى صَالِحٍ يُحَنِّكُهُ وَجَوَازِ تَسْمِيَتِهِ يَوْمَ وِلاَدَتِهِ وَاسْتِحْبَابِ التَّسْمِيَةِ بِعَبْدِ اللَّهِ وَإِبْرَاهِيمَ وَسَائِرِ أَسْمَاءِ الأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ السَّلاَمُ:
باب: بچہ کے منہ میں کچھ چبا کر ڈالنے کا اور دوسری چیزوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 5614
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَنَسٍ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ نَحْوَ حَدِيثِ يَزِيدَ.
حماد بن مسعدہ نے کہا: ہمیں ابن عون نے محمد (ابن سیرین) سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اسی قصے کے ساتھ یزید کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
امام صاحب کو یہی روایت، واقعہ سمیت ایک اور استاد نے سنائی۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5614  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
هواسكن مماكان:
بیماری کی صورت میں جس حال میں تھا،
اس سے زیادہ پرسکون ہے۔
فوائد ومسائل:
اس طرح حضرت ام سلیم نے تعریض و توریہ سے کام لیا،
پھر بعد میں اپنے آپ پر قابو پاتے ہوئے خوب بن ٹھن کر ان کے سامنے آئیں اور انہوں نے تعلقات قائم کر لیے،
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے نتیجہ میں،
بچہ پیدا ہوا اور آپ نے اسے کھجوروں کی گھٹی دے کر اس کا نام عبداللہ رکھا،
اللہ تعالیٰ نے اس کو نو (9)
بیٹے دیے،
جو سب حافظ بنے اور حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے موت کی اطلاع دینے سے پہلے کہا،
اے ابو طلحہ رضی اللہ عنہ اگر کوئی کسی سے کوئی چیز عاریۃ لے اور بعد میں مالک اپنی عاریۃ دی ہوئی چیز کی واپسی کا مطالبہ کرے تو کیا اس کا مطالبہ کو رد کیا جا سکتا ہے؟ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا،
نہیں تو ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا،
اپنے بیٹے کا ثواب کماؤ،
اس پر حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ ناراض ہوئے کہ تو نے مجھے ایسی صورت میں تعلقات پر آمادہ کیا،
پھر اس کی شکایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی،
آپ نے دعا دی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5614