صحيح مسلم
كِتَاب الْآدَابِ -- معاشرتی آداب کا بیان
10. باب نَظَرِ الْفَجْأَةِ:
باب: جو نظر دفعتاً پڑ جائے۔
حدیث نمبر: 5645
وحدثنا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، وَقَالَ إِسْحَاقُ : أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كِلَاهُمَا، عَنْ يُونُسَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
عبد الاعلیٰ اور سفیان دونوں نے یو نس سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
امام صاحب کو ایک اور استاد نے یہی روایت سنائی۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5645  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
اگر غیر ارادی طور پر کسی ایسی چیز پر نظر پڑ جائے،
جسے دیکھنا جائز نہیں ہے،
سو پہلی نظر پر کوئی گرفت یا گناہ نہیں ہے،
لیکن اسے،
اسی وقت نظر ہٹا لینی چاہیے،
اگر وہ نظر جمائے رکھے گا تو اس کو پہلی نظر قرار دینا مشکل ہے،
کیونکہ اس نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کہ اسے پھیر لو،
کی مخالفت کی ہے،
جبکہ اللہ کا یہ حکم ہے،
مومنوں کو فرما دیجئے کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور یہی حکم عورتوں کو ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5645