صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ -- سلامتی اور صحت کا بیان
5. باب اسْتِحْبَابِ السَّلاَمِ عَلَى الصِّبْيَانِ:
باب: بچوں پر سلام کرنا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 5665
وحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَيَّارٍ ، قال: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، فَمَرَّ بِصِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ، وَحَدَّثَ ثَابِتٌ أَنَّهُ كَانَ يَمْشِي مَعَ أَنَسٍ، فَمَرَّ بِصِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ، وَحَدَّثَ أَنَسٌ أَنَّهُ كَانَ يَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرَّ بِصِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ ".
شعبہ نے سیار سے روایت کی، کہا: میں ثابت بنانی کے ساتھ جا رہا تھا وہ کچھ بچوں کے پاس سے گزرے تو انھیں سلام کیا، پھر ثابت نے یہ حدیث بیان کی کہ وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ جا رہے تھے وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو انھوں نے ان کو سلام کیا۔اور حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے پاس سے گزرے تو ان کو سلام کیا،
سیار بیان کرتے ہیں، میں حضرت ثابت بنانی کے ساتھ جا رہا تھا، سو وہ بچوں کے پاس سے گزرے اور انہیں سلام کہا اور بتایا کہ وہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ چل رہا تھا تو وہ بچوں کے پاس سے گزرے اور انہیں سلام کہا اور حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہے تھے تو آپ بچوں کے پاس سے گزرے اور انہیں سلام کہا۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2696  
´بچوں کو سلام کرنا۔`
سیار کہتے ہیں کہ میں ثابت بنانی کے ساتھ جا رہا تھا، وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہیں سلام کیا، ثابت نے (اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے) کہا: میں انس رضی الله عنہ کے ساتھ (جا رہا) تھا وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہوں نے سلام کیا، پھر انس نے (اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے) کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہیں سلام کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2696]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بچوں سے سلام کرنے میں کئی فائدے ہیں:

(1)
سلام کرنے والے میں تواضع کا اظہار ہوتا ہے۔

(2)
بچوں کو اسلامی آداب سے آگاہی ہوتی ہے۔

(3)
سلام سے ان کی دلجوئی بھی ہوتی ہے۔

(4) ان کے سامنے سلام کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔

(5) وہ اس سے باخبر ہوتے ہیں کہ یہ سنت رسول ہے جس پر عمل کرنا بہت اہم ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2696