صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ -- سلامتی اور صحت کا بیان
20. باب رُقْيَةِ الْمَرِيضِ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَالنَّفْثِ:
باب: مریض کو معوذات کے ساتھ دم کرنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5714
حَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، قالا: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَرِضَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِهِ نَفَثَ عَلَيْهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ، " فَلَمَّا مَرِضَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، جَعَلْتُ أَنْفُثُ عَلَيْهِ وَأَمْسَحُهُ بِيَدِ نَفْسِهِ لِأَنَّهَا كَانَتْ أَعْظَمَ بَرَكَةً مِنْ يَدِي " وَفِي رِوَايَةِ يَحْيَي بْنِ أَيُّوبَ بِمُعَوِّذَاتٍ.
سریج بن یونس اور یحییٰ بن ایوب نے کہا: ہمیں عباد بن عبادنے ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروالوں میں سے کوئی بیمار ہوتا تو آپ پناہ دلوانے والے کلمات اس پر پھونکتے۔پھر جب آپ اس مرض میں مبتلا ہوئے جس میں آپ کی ر حلت ہوئی تو میں نے آپ پر پھونکنا اور آپ کا اپنا ہاتھ آپ کے جسم اطہر پر پھیرنا شروع کردیا کیونکہ آ پ کا ہاتھ میرے ہاتھ سےزیادہ بابرکت تھا۔یحییٰ بن ایوب کی روایت میں (بِالْمَعَوِّذَاتِ، کے بجائے) " بمَعَوِّذَاتِ" (پناہ دلوانے والے کچھ کلمات) ہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں سے جب کوئی فرد بیمار ہو جاتا تو آپ اس پر معوذات پڑھ کر پھونک مارتے، سو جب آپ مرض الموت سے دوچار ہوئے تو میں آپ پر پھونک مارتی اور آپ پر آپ ہی کا ہاتھ پھیرتی، کیونکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں میرے ہاتھ سے برکت زیادہ تھی، یحییٰ بن ایوب کی روایت میں ہے، معوذات سے پھونک مارتی۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 453  
´دم اور اس کے بعد جسم اور ہاتھوں پر پھونک مارنا جائز ہے`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اشتكى يقرا على نفسه بالمعوذات وينفث. فلما اشتد وجعه كنت اقرا عليه وامسح عليه بيده رجاء بركتها . . .»
. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو خود اپنے اوپر معوذات (سورة الاخلاص، سورة الفلق اور سورة الناس) دم کر کے پھونک مارتے تھے۔ جب آپ کی بیماری زیادہ شدید ہو جاتی تو میں آپ پر دم کرتی اور آپ (کے جسد مبارک) پر برکت (حاصل کرنے) کے لئے آپ کا ہاتھ پھیرتی تھی . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 453]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 5016، ومسلم 2192/51، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ مسنون دم اور اس کے بعد جسم اور ہاتھوں پر پھونک مارنا جائز ہے۔
➋ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَنْفَعَ أَخَاهُ فَلْيَفْعَلْ»
تم میں جو اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکے تو ضرور پہنچائے۔ [صحيح مسلم: 2199 ترقيم دارالسلام: 5727]
● شرکیہ اور کتاب و سنت کے خلاف دم و اذکار جائز نہیں ہیں اور اسی طرح وہ دم و اذکار بھی جائز نہیں ہیں جن کا ترجمہ باوجود کوشش کے معلوم نہ ہو مثلاً للت پی، رکت کچھوی، تاپ تلی باؤ گولہ بروٹ کا دم جائز نہیں ہے۔ وہی اذکار اور دعائیں پڑھنی چاہئیں جو کتاب وسنت اور سلف صالحین سے ثابت ہیں یا پھر کتاب و سنت کے خلاف نہیں ہیں۔
➌ محبوب کبریا سیدنا مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم فضل البشر ہونے کے باوجود بیمار ہو جاتے تھے۔
➍ بیماری کا علاج دوا اور دعا دونوں طرح سے مسنون ہے۔
➎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آثار ثابتہ سے تبرک حاصل کرنا جائز بلکہ بہتر ہے۔
➏ دم اور اذکار کے لئے اذن کی شرط کتاب و سنت اور آثار سے ثابت نہیں ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 42   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3529  
´دم (جھاڑ پھونک) کرتے وقت پھونکنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار پڑے تو اپنے اوپر معوذات پڑھتے اور پھونک لیتے، لیکن جب آپ کا مرض شدت اختیار کر گیا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر پڑھتی اور برکت کی امید سے آپ ہی کا ہاتھ آپ پر پھیرتی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3529]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
معوذات سے مراد قرآن مجید کی آخری تین سورتیں ہیں۔
یعنی سورہ اخلاص، سورہ فلق اور سورہ ناس-
(2)
اگر بیماری  ایسی ہو جس کا تعلق پورے جسم سے ہے۔ (مثلا بخار)
یا حفاظت وبرکت کے لئے دم کرنا ہو تو سر سے پاؤں تک پورے جسم پر ہاتھ پھیرنا چاہیے۔

(3)
کسی کو دم کیا جائے تو اس کے جسم پر ہاتھ پھیر ے جایئں۔

(4)
اگر مریض اور دم کرنے والے مرد اور عورت کے درمیان محرم والا رشتہ ہو یا وہ میاں بیوی ہو ں تو دم کرتے وقت مریض کے جسم پر ہاتھ پھیرنا درست ہے ورنہ اس سے پرہیز کیا جائے۔

(5)
عورت بھی اپنے آپ کو، دوسری عورتوں کو اور محرم مردوں کو یا خاوند کو دم کرسکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3529   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3902  
´جھاڑ پھونک کیسے ہو؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو آپ اپنے اوپر معوذات پڑھ کر دم فرماتے تھے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکلیف بڑھ گئی تو میں اسے آپ پر پڑھ کر دم کرتی اور برکت کی امید سے آپ کا ہاتھ آپ کے جسم پر پھیرتی۔ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3902]
فوائد ومسائل:
1) قرآن کریم روحانی اور عقیدے کی بیماریوں کی شفا ہو نے کے ساتھ ساتھ جسمانی بیماریوں کی بھی شفا ہے۔

2) حدیث میں مذکور برکت قراءت قرآن یا رسول اللہ ﷺ کے دستِ مبارک کی ہے یا دونوں ہی مراد ہو سکتی ہیں۔

3) بیوی اپنے شوہر کو دم کر سکتی ہے۔
اگر کوئی عورت کسی غیر محرم مرد کو دم کرے تو ہاتھ نہ پھیرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3902   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5714  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
معوذات سے مراد سورہ فلق اور سورہ الناس ہے،
یا ان کے ساتھ سورہ اخلاص بھی شامل ہے،
جیسا کہ آپ رات سوتے وقت تینوں سے پھونک مارتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5714