صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ -- سلامتی اور صحت کا بیان
21. باب اسْتِحْبَابِ الرُّقْيَةِ مِنَ الْعَيْنِ وَالنَّمْلَةِ وَالْحُمَةِ وَالنَّظْرَةِ:
باب: نظر لگنے، پھوڑے پھنسی، زہریلے ڈنگ وغیرہ کی تکلیف میں دم کرانے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 5729
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قال: كَانَ لِي خَالٌ يَرْقِي مِنَ الْعَقْرَبِ، فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرُّقَى، قَالَ: فَأَتَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ نَهَيْتَ عَنِ الرُّقَى، وَأَنَا أَرْقِي مِنَ الْعَقْرَبِ، فَقَالَ: " مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَنْفَعَ أَخَاهُ فَلْيَفْعَلْ ".
وکیع نے اعمش سے، انھوں نے ابو سفیان سے، انھوں نے حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میرے ایک ماموں تھے وہ بچھوکے کا ٹے پردم کرتے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (عمومی طور ہر طرح کے) دم کرنے سے منع فرمایا۔وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہو ئے اور کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ نے دم کرنے سے منع فرما دیا ہے۔میں بچھو کے کاٹے سے دم کرتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے جو کوئی اپنے بھا ئی کو فا ئدہ پہنچا سکتا ہو تو وہ ایسا کرے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میرا ایک ماموں بچھو ڈسنے کا دم کرتا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دم کرنے سے روک دیا تو وہ آپ کے پاس آ کر کہنے لگا: اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! آپ نے دموں سے منع فرما دیا ہے اور میں بچھو ڈسنے کا کام کرتا ہوں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو بھی اپنے بھائی کو نفع پہنچا سکتا ہو، پہنچائے۔