صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ -- سلامتی اور صحت کا بیان
26. باب لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءٌ وَاسْتِحْبَابُ التَّدَاوِي:
باب: ہر بیماری کی ایک دوا ہے اور دوا کرنا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 5745
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَ يَحْيَي : وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قال: " بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ طَبِيبًا فَقَطَعَ مِنْهُ عِرْقًا ثُمَّ كَوَاهُ عَلَيْهِ.
ابومعاویہ نے اعمش سے، انھوں نے ابو سفیان سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جب) حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ (کو جنگ خندق کے موقع پر ہاتھ کی بڑی رگ پر زخم لگاتو ان) کے پاس ا یک طبیب بھیجا، اس نے ان کی (زخمی) رگ (کی خراب ہوجانے والی جگہ) کاٹی، پھر اس پرداغ لگایا (تاکہ خون رک جائے۔)
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ كے پاس ایک طبیب (اپنے فن کا ماہر) بھیجا، اس نے ان کی رگ کاٹی اور اس کو داغ دیا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3493  
´جو داغ لگوائے اس کے حکم کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ایک بار بیمار پڑے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس ایک طبیب بھیجا، اس نے ان کے ہاتھ کی رگ پر داغ دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3493]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اکحل وہ رگ ہے جسکو ہفت اندام کہتے ہیں۔
یہ ہاتھ میں اکحل کہلاتی ہے۔
اور ران میں نسا، اگر یہ کٹ جائے تو خون بند نہیں ہوتا۔
نیز علاج کے لئے  اس سے فصد کے طریقے سے سر سینہ، پشت اور دست وپا کا خون نکالاجاتا ہے۔

(2)
طب کا پیشہ ایک جائز ذریعہ معاش ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3493   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3864  
´رگ کاٹنے (فصد کھولنے) اور پچھنا لگانے کی جگہ کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک طبیب بھیجا تو اس نے ان کی ایک رگ کاٹ دی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3864]
فوائد ومسائل:

یہ روایت صحیح مسلم میں بھی ہے، لیکن ان میں ان الفاظ کا اضافہ ہےکہ رگ کاٹنے کے بعد اس جگہ کا داغا۔
دیکھئے (صحیح مسلم، السلام، حدیث: 2207)
2. اسلامی معاشرے میں ایسے افراد مہیا کئے جانے ضروری ہیں جو ان کی بنیادی اہم ضروریات میں ان کے کام آئیں بالخصوص طبیب اور ڈاکٹر
3. معالج ماہرِفن کے علاج اور اسلوبِ علاج پراعتماد کیا جانا چا ہیئے۔

4. جب تک ممکن ہو خفیف درجے سے علاج شروع کرنا چا ہیے۔
فائدہ نہ ہو تو اس کے بعد کا درجہ اختیار کیا جائے۔
یعنی پہلے علاج بالغزا پھر دوا، پہلے مفرد پھر مرکب۔
پھر سینگی اور آخر میں رگ کاٹنا اور اس کے بعد ہے داغ دینا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3864   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5745  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
علاج کسی ماہر فن سے کروانا چاہیے اور داغ کے سوا کوئی چارہ نہ ہو تو داغ دینے میں کوئی حرج نہیں ہے،
جبکہ یہ کام داغ دینے کا ماہر کرے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5745