صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ -- سلامتی اور صحت کا بیان
26. باب لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءٌ وَاسْتِحْبَابُ التَّدَاوِي:
باب: ہر بیماری کی ایک دوا ہے اور دوا کرنا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 5754
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَطْفِئُوهَا بِالْمَاءِ ".
محمد بن زید نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بخار جہنم کی لپٹوں سے ہے، اس کو پانی سے بجھاؤ۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخار، جہنم کے جوش سے ہے، اسے پانی سے بجھاؤ۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 431  
´بخار کو پانی کے ذریعے سے ٹھنڈا کرنا چاہئے`
«. . . 254- وبه: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الحمى من فيح جهنم، فأطفؤها بالماء، وكان ابن عمر يقول: اللهم أذهب عنا الرجز. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخار جہنم کے سانس میں سے ہے، لہٰذا اسے پانی کے ساتھ ٹھندا کرو، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ اے اللہ! ہم سے عذاب دور فرما . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 431]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5723، ومسلم 220/79، من حديث مالك به المرفوع فقط ورواه الجوهري 704 عن ابن وهب عن مالك نحوه]
تفقه:
➊ کچھ بخار (مثلاً ٹائفائڈ) ایسے ہوتے ہیں کہ اگر جسم کو پانی یا برف وغیرہ کے ساتھ ٹھندا کیا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔
➋ ہر وقت اللہ ہی سے دعا کرنی چاہئے۔
➌ مومن پر دنیا میں مصیبتوں اور آزمائشوں کا آنا اس کے درجات کی بلندی کا سبب ہے بشرطیکہ وہ صبر و شکر کا مظاہرہ کرے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 254