صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ -- سلامتی اور صحت کا بیان
31. باب التَّدَاوِي بِسَقْيِ الْعَسَلِ:
باب: شہد کو بطور دوا استعمال کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5770
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَة ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قال: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَخِي اسْتَطْلَقَ بَطْنُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْقِهِ عَسَلًا "، فَسَقَاهُ ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: إِنِّي سَقَيْتُهُ عَسَلًا فَلَمْ يَزِدْهُ إِلَّا اسْتِطْلَاقًا، فَقَالَ لَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ جَاءَ الرَّابِعَةَ، فَقَالَ: " اسْقِهِ عَسَلًا "، فَقَالَ: لَقَدْ سَقَيْتُهُ فَلَمْ يَزِدْهُ إِلَّا اسْتِطْلَاقًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَدَقَ اللَّهُ وَكَذَبَ بَطْنُ أَخِيكَ "، فَسَقَاهُ فَبَرَأَ.
شعبہ نے قتادہ سے، انھوں نے ابو متوکل سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کی: میرے بھا ئی کا پیٹ چل پڑا ہے (دست لگ گئے۔ہیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "اس کو شہد پلا ؤ۔اس نے اسے شہد پلا یا، وہ پھر آیا اور کہا: میں نے اسے شہد پلا یاہے، اس سے (دستوں کی تیزی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار اس سے وہی فرما یا (شہد پلاؤ) جب وہ چوتھی بار آیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اسے شہد پلاؤ۔"اس نے کہا: میں نے اسے شہد پلا یا ہے اس سے دستوں میں اضافے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: "اللہ نے سچ فر مایا ہے (کہ شہد میں شفا ہے) اور تمھا رے بھا ئی کا پیٹ جھوٹ بول رہا ہے۔"اس نے اسے (اور) شہد پلا یا وہ تندرست ہو گیا۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگا، میرے بھائی کا پیٹ کھل گیا ہے، یعنی اس کو دست لگ گئے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے شہد پلاؤ اس نے اسے شہد پلایا، پھر آپ کے پاس آ کر کہنے لگا، میں نے شہد پلایا ہے، مگر اس کے اسہال میں اضافہ ہو گیا ہے، آپ نے اسے تین دفعہ یہی حکم دیا، پھر چوتھی دفعہ آیا تو آپ نے فرمایا: اسے شہد پلاؤ اس نے کہا، میں اسے پلا چکا ہوں، اس سے اسہال میں اضافہ ہوا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے سچ فرمایا اور تیرے بھائی کے پیٹ نے جھوٹ کہا۔ اس نے پھر پلایا تو وہ تندرست ہو گیا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5770  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
استطلق بطنه:
اس کو اسہال یا دست لگ گئے ہیں۔
(2)
صدق الله:
اللہ کا فرمان،
﴿فيه شفا﴾ یہ شفا بخش ہے،
درست ہے،
تیرے بھائی کا پیٹ درست ہو کر رہے گا۔
(3)
كذب بطنه:
اس کا پیٹ جھوٹ کہتا ہے،
یہ علاج اس کے لیے کارگر ہو رہا ہے،
لیکن ابھی تک تمام فاسد مواد خارج نہیں ہوا۔
فوائد ومسائل:
ڈاکٹر خالد غزنوی نے لکھا ہے،
اسہال کا سبب آنتوں میں سوزش ہے،
جو کہ جراثیم یا ان کی زہروں TOXIN یا وائرس سے ہو سکتی ہے،
اگر ایسے مریض کی آنتوں میں حرکات کو فوری طور پر بند کر دیا جائے تو سوزش بدستور رہے گی،
یا زہریں وہیں رہ جائیں گی،
اس لیے علاج کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پہلے آنتوں کو صاف کیا جائے،
پھر جراثیم مارے جائیں،
شہد میں یہ صلاحیت تھی کہ وہ یہ دونوں کام کر سکتا تھا،
(طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور جدید سائنس ص 171)
۔
چونکہ اس آدمی کو دست بدہضمی اور آنتوں میں عفونت (بدبو)
کی بنا پر لگے تھے،
اس لیے اس کے لیے اسہال مفید تھے،
اس لیے پہلے بار بار شہد پلا کر اس کے معدہ کو صاف کیا گیا،
جب معدہ گندے مواد سے بالکل صاف ہو گیا تو وہ تندرست ہو گیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5770