صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ -- سلامتی اور صحت کا بیان
33. باب لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ وَلاَ هَامَةَ وَلاَ صَفَرَ وَلاَ نَوْءَ وَلاَ غُولَ وَلاَ يُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ:
باب: بیماری لگ جانا اور بدشگونی، ہامہ، صفر، اور نوء غول یہ سب لغو ہیں، اور بیمار کو تندرست کے پاس نہ رکھیں۔
حدیث نمبر: 5789
وحدثني مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَغَيْرُهُ، أن أبا هريرة ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا صَفَرَ وَلَا هَامَةَ "، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ،
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن وغیرہ نے بتا یا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی سے کوئی مرض خود بخود نہیں چمٹتا، نہ بد فالی کی کوئی حقیقت ہے نہ صفر کی نحوست کی اور نہ کھوپڑی سے الونکلنے کی۔ "تو ایک اعرابی کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! (آگے) یو نس کی حدیث کی مانند (ہے۔)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عدوی، بدشگونی، صفر اور ہامہ کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ تو ایک اعرابی نے کہا: اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! یعنی مذکورہ بالا سوال نقل کیا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5789  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
لا طيرة:
بدشگونی اور بدفالی کی کوئی حقیقت نہیں ہے،
جس کی ابتداء اس طرح ہوئی تھی کہ اہل جاہلیت کا کوئی فرد جب سفر پر جانا چاہتا تو وہ اگر دیکھتا پرندہ اس کی دائیں جانب اڑ کر گیا ہے تو وہ اس پرندہ کو سانح کا نام دیتا اور باعث برکت سمجھ کر سفر جاری رکھتا اور اگر پرندہ بائیں جانب اڑ کر جاتا تو وہ اسے بارح کا نام دیتا اور باعث نحوست خیال کر کے سفر ختم کر دیتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5789