صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ -- سلامتی اور صحت کا بیان
35. باب تَحْرِيمِ الْكِهَانَةِ وَإِتْيَانِ الْكُهَّانِ:
باب: کہانت کی حرمت اور کاہنوں کے پاس جانے کا حرمت۔
حدیث نمبر: 5817
حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ وَهُوَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَي بْنُ عُرْوَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ ، يَقُولُ: قَالَتْ عَائِشَةُ : سَأَلَ أُنَاسٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكُهَّانِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسُوا بِشَيْءٍ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَ أَحْيَانًا الشَّيْءَ يَكُونُ حَقًّا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تِلْكَ الْكَلِمَةُ مِنَ الْجِنِّ يَخْطَفُهَا الْجِنِّيُّ، فَيَقُرُّهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ قَرَّ الدَّجَاجَةِ، فَيَخْلِطُونَ فِيهَا أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ كَذْبَةٍ ".
معقل بن عبید اللہ نے زہری سے روایت کی، کہا: مجھے یحییٰ بن عروہ نے بتا یا کہ انھوں نے عروہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: لو گوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کا ہنوں کے متعلق سوال کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: " وہ کچھ نہیں ہیں۔ "صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !وہ لو گ بعض اوقات ایسی چیز بتاتے ہیں جو سچ نکلتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جنوں کی بات ہو تی ہے، ایک جن اسے (آسمان کے نیچے سے) اچک لیتا تھا پھر وہ اسے اپنے دوست (کا ہن) کے کان میں مرغی کی کٹ کٹ کی طرح کٹکٹاتا رہتا ہے۔اور وہ اس (ایک) بات میں سو زیادہ جھوٹ ملا دیتا ہے۔"
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں، کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کاہنوں کے بارے میں سوال کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔" لوگوں نے کہا، اے اللہ کے رسول! وہ بعض اوقات سچ بات بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ جن سے حاصل کردہ بول ہوتا ہے، جن اسے اچک لیتا ہے اور اسے اپنے دوست کے کان میں ڈال دیتا ہے، جس طرح مرغ، قرقر کر کے مرغیوں کو دعوت دیتا ہے اور وہ اس میں سو سے زائد جھوٹ ملا دیتے ہیں۔