صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ -- سلامتی اور صحت کا بیان
36. باب اجْتِنَابِ الْمَجْذُومِ وَنَحْوِهِ:
باب: جذامی سے پرہیز کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5822
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ . ح وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَهُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قال: " كَانَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ رَجُلٌ مَجْذُومٌ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّا قَدْ بَايَعْنَاكَ فَارْجِعْ ".
عمرو بن شرید نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: ثقیف کے وفد میں کو ڑھ کا یک مریض بھی تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پیغام بھیجا: " ہم نے (بالواسطہ) تمھا ری بیعت لے لی ہے، اس لیے تم (اپنے گھر) لوٹ جاؤ۔"
حضرت عمرو بن شرید اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ بنو ثقیف میں ایک کوڑھی زدہ آدمی تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف پیغام بھیجا، ہم نے تیری بیعت لے لی ہے، لہذا واپس چلے جاؤ۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3544  
´جذام (کوڑھ) کا بیان۔`
شرید بن سوید ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وفد ثقیف میں ایک جذامی شخص تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہلا بھیجا: تم لوٹ جاؤ ہم نے تمہاری بیعت لے لی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3544]
اردو حاشہ:
فوائد  ومسائل:

(1)
مجذوم کو چاہیے کہ عام لوگوں سے الگ رہے تاکہ لوگوں کو اس سے تکلیف نہ پہنچے۔

(2)
بیعت ایک وعدے کا نام ہے۔
اس میں مصافحہ صرف تاکید کےلئے ہوتا ہے۔
بغیر مصافحے کے بھی بیعت ہوجاتی ہے۔
جس طرح رسول اللہ ﷺ عورتوں سے بیعت لیتے وقت ان سے مصافحہ نہیں کرتے تھے۔ (صحیح البخاري، الأحکام، باب بیعة النساء، حدیث: 7214)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3544   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5822  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ حفاظتی تدابیر اختیار کرنا اور سنگین بیماریوں سے اجتناب برتنا چاہیے اور اسباب ظاہری کو بالکل نظرانداز نہیں کرنا چاہیے،
اگرچہ وہ قطعی اور یقینی نہیں ہوتے۔
اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ایک کوڑھی کے ساتھ کھایا اور فرمایا:
اللہ پر توکل اور اعتماد کر کے کھانا کھاؤ۔
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں،
یہ ایک آزاد کردہ غلام تھا،
جو میری پلیٹ میں کھاتا تھا،
میرے پیالہ میں پیتا تھا اور میرے بستر پر سو جاتا تھا یا آپ نے کمزور عقیدہ والے لوگوں کو غلط عقیدہ سے محفوظ رکھنے کے لیے احتیاطی طور پر کوڑھی کو دور رکھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5822