صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
9. بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ أَنْ يُغْسَلَ وِتْرًا:
باب: میت کو طاق مرتبہ غسل دینا مستحب ہے۔
فَقَالَ أَيُّوبُ: وَحَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ بِمِثْلِ حَدِيثِ مُحَمَّدٍ، وَكَانَ فِي حَدِيثِ حَفْصَةَ اغْسِلْنَهَا وِتْرًا وَكَانَ فِيهِ ثَلَاثًا , أَوْ خَمْسًا , أَوْ سَبْعًا، وَكَانَ فِيهِ , أَنَّهُ قَالَ: ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا"، وَكَانَ فِيهِ أَنَّ أُمَّ عَطِيَّةَ , قَالَتْ: وَمَشَطْنَاهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ.
‏‏‏‏ ایوب نے کہا کہ مجھ سے حفصہ نے بھی محمد بن سیرین کی حدیث کی طرح بیان کیا تھا۔ حفصہ کی حدیث میں تھا کہ طاق مرتبہ غسل دینا اور اس میں یہ تفصیل تھی کہ تین یا پانچ یا سات مرتبہ (غسل دینا) اور اس میں یہ بھی بیان تھا کہ میت کے دائیں طرف سے اعضاء وضو سے غسل شروع کیا جائے۔ یہ بھی اسی حدیث میں تھا کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہم نے کنگھی کر کے ان کے بالوں کو تین لٹوں میں تقسیم کر دیا تھا۔