صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ -- انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
11. باب شُجَاعَتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شجاعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 6008
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنِيهِ يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: فَرَسًا لَنَا، وَلَمْ يَقُلْ: لِأَبِي طَلْحَةَ، وَفِي حَدِيثِ خَالِدٍ، عَنْ قَتَادَةَ: سَمِعْتُ أَنَسًا.
محمد بن جعفر اور خالد بن حارث نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، اور ابن جعفر کی روایت میں ہے، انھوں (حضرت انس رضی اللہ عنہ) نے کہا: ہمارا گھوڑا۔اور انھوں نے یہ نہیں کہا کہ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا (گھوڑا۔) اور خالد کی حدیث میں ہے۔قتادہ سے روایت ہے۔میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا۔
مصنف نے یہی روایت تین اساتذہ کی دو سندوں سے بیان کی ہے، ابن جعفر کی حدیث میں ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھوڑے کی جگہ ہمارا گھوڑا بتایا گیا ہے اور خالد کی حدیث میں قتادہ کے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سماع کی تصریح موجود ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6008  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
کسی سے کوئی چیز ضرورت کے تحت مستعار لینا جائز ہے اور جانور کا نام رکھنا درست ہے اور انسان اگر دلیر اور باہمت ہو تو واقعہ کی تحقیق یا صورت حال سے آگاہی کے لیے اکیلا بھی جا سکتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6008