صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ -- انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
15. باب رَحْمَتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصِّبْيَانَ وَالْعِيَالَ وَتَوَاضُعِهِ وَفَضْلِ ذَلِكَ:
باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت کا بیان جو بچوں بالوں پر تھی اور اس کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6025
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، وَشَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ كلاهما، عَنْ سُلَيْمَانَ، وَاللَّفْظُ لِشَيْبَانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " وُلِدَ لِي اللَّيْلَةَ غُلَامٌ، فَسَمَّيْتُهُ بِاسْمِ أَبِي إِبْرَاهِيمَ، ثُمَّ دَفَعَهُ إِلَى أُمِّ سَيْفٍ امْرَأَةِ قَيْنٍ، يُقَالُ لَهُ: أَبُو سَيْفٍ، فَانْطَلَقَ يَأْتِيهِ، وَاتَّبَعْتُهُ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى أَبِي سَيْفٍ وَهُوَ يَنْفُخُ بِكِيرِهِ، قَدِ امْتَلَأَ الْبَيْتُ دُخَانًا، فَأَسْرَعْتُ الْمَشْيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ يَا أَبَا سَيْفٍ: أَمْسِكْ، جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمْسَكَ، فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّبِيِّ، فَضَمَّهُ إِلَيْهِ وَقَالَ: مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، فَقَالَ أَنَسٌ: لَقَدْ رَأَيْتُهُ وَهُوَ يَكِيدُ بِنَفْسِهِ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَمَعَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: تَدْمَعُ الْعَيْنُ، وَيَحْزَنُ الْقَلْبُ، وَلَا نَقُولُ إِلَّا مَا يَرْضَى رَبُّنَا، وَاللَّهِ يَا إِبْرَاهِيمُ إِنَّا بِكَ لَمَحْزُونُونَ ".
ثابت بنانی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آج رات میرا ایک بیٹا پیداہوا ہے جس کا نام میں نے اپنے والد کے نام پر ابرا ہیم رکھا ہے۔"پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو ابو سیف نامی لوہار کی بیوی ام سیف رضی اللہ عنہا کے سپرد کر دیا، پھر (ایک روز) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بچے کے پاس جا نے کے لیے چل پڑے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلا ہم ابو سیف کے پاس پہنچے وہ بھٹی پھونک رہا تھا۔گھر دھوئیں سے بھرا ہوا تھا۔میں تیزی سے چلتا ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے ہوگیا اور کہا: ابو سیف!رک جاؤ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں، وہ رک گیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو منگوا بھیجا، آپ نے اسے اپنے ساتھ لگالیا اور جو اللہ چاہتا تھا، آپ نے فرمایا (محبت وشفقت کے بول بولے۔) تو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اس بچے کو دیکھا، وہ رسول اللہ رضی اللہ عنہ (کی آنکھوں) کے سامنے اپنی جان جان آفریں کے سپرد کر رہا تھا تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو آگئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " آنکھیں آنسوبہارہی ہیں اور دل غم سے بھر ا ہواہے لیکن ہم اس کے سوا اور کچھ نہیں کہیں گے جس سے ہمارا پروردگار راضی ہو، اللہ کی قسم!ابراہیم!ہم آپ کی (جدائی کی) وجہ سے سخت غمزدہ ہیں۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج رات میرے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا ہے تومیں نے اس کا نام اپنے باپ کے نام پر ابراہیم رکھا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک لوہار کی بیوی ام سیف کے سپرد فرمایا، لوہار کو ابوسیف کہتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ہاں جانے کے لیے چلے تو میں بھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہو لیا۔ ہم ابو سیف کے پاس پہنچے، جبکہ وہ بھٹی دھونک رہا تھا اور گھر دھوئیں سے بھرا گیا تھا تو میں جلدی جلدی آپ کے آگے چلا او رمیں نے کہا، ابو سیف رک جا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا رہے ہیں، وہ رک گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو منگوایا اور اسے اپنے ساتھ چمٹا لیا اور اللہ کو جو منظورتھا، کہا، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، میں نے اسے دیکھا، رسول اللہ کے سامنے ا س کی جان نکل رہی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، آنکھ آنسو بہا رہی ہے، دل غمزدہ ہے اور ہم زبان سے صرف رہی بات کہیں گے جو ہمارے رب کو پسند ہے، اللہ کی قسم، اے ابراہیم!ہم تیرے فراق پر غمگین ہیں۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6025  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
قين:
لوہار۔
(2)
يكيد بنفسه:
اس کی جان نکل رہی ہے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
اولاد کی وفات پر آنسو بہانا اور دل کا رنجیدہ ہونا ایک طبعی چیز ہے،
جو صبر کے منافی نہیں ہے،
لیکن زبان سے کوئی ایسا کلمہ یا بول نہیں نکالا جائے گا،
جو جزع فزع پر دلالت کرتا ہو یا اللہ کے فیصلہ پر ناگواری ظاہر کرتا ہو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6025