صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ -- انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
27. باب فِي صِفَةِ فَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَيْنَيْهِ وَعَقِبَيْهِ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید خوبصورت چہرہ مبارک کا بیان۔
حدیث نمبر: 6070
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ضَلِيعَ الْفَمِ، أَشْكَلَ الْعَيْنِ، مَنْهُوسَ الْعَقِبَيْنِ "، قَالَ: قُلْتُ لِسِمَاكٍ: مَا ضَلِيعُ الْفَمِ؟ قَالَ: عَظِيمُ الْفَمِ، قَالَ: قُلْتُ: مَا أَشْكَلُ الْعَيْنِ؟ قَالَ: طَوِيلُ شَقِّ الْعَيْنِ، قَالَ، قُلْتُ: مَا مَنْهُوسُ الْعَقِبِ؟ قَالَ: قَلِيلُ لَحْمِ الْعَقِبِ.
سماک بن حرب نےکہا: میں نے حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دہن کشادہ تھا آنکھوں میں سرخ ڈورے چھوٹے ہوئے اور ایڑیاں کم گوشت والی تھیں۔ سماک سے (شعبہ نے) پوچھا کہ ضلیع الفم کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ بڑا چہرہ۔ پھر (شعبہ) نے کہا اشکل العین کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا دراز شگاف آنکھوں کے (لیکن سماک کا یہ کہنا غلط ہے اور صحیح وہی ہے کہ سفیدی میں سرخی ملی ہوئی) شعبہ نے کہا منہوس العقبین کیا ہے تو انہوں نے کہا ایڑی پر کم گوشت والے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دہن فراخ اور کشادہ تھا، آنکھیں سرخ و سپید تھیں، ایڑیوں پر گوشت کم تھا، شعبہ کہتے ہیں، میں نے سماک سے پوچھا، ضلیع الفم
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3645  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان`
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں پنڈلیاں مناسب باریکی ۱؎ لیے ہوئے تھیں اور آپ کا ہنسنا صرف مسکرانا تھا، اور جب میں آپ کو دیکھتا تو کہتا کہ آپ آنکھوں میں سرمہ لگائے ہوئے ہیں، حالانکہ آپ سرمہ نہیں لگائے ہوتے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3645]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی آپﷺ کی پنڈلیاں اتنی بھی باریک نہیں تھیں کہ جسم کے دوسرے اعضاء سے بے جوڑ ہو گئی ہوں۔

نوٹ:
(سند میں حجاج بن ارطاۃ کثیر الخطا والتدلیس راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3645