صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ -- انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
31. باب فِي صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَبْعَثِهِ وَسِنِّهِ:
باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر کا بیان۔
حدیث نمبر: 6089
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْسَ بِالطَّوِيلِ الْبَائِنِ، وَلَا بِالْقَصِيرِ، وَلَيْسَ بِالْأَبْيَضِ الْأَمْهَقِ، وَلَا بِالْآدَمِ، وَلَا بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ، وَلَا بِالسَّبِطِ، بَعَثَهُ اللَّهُ عَلَى رَأْسِ أَرْبَعِينَ سَنَةً، فَأَقَامَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ، وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ، وَتَوَفَّاهُ اللَّهُ عَلَى رَأْسِ سِتِّينَ سَنَةً، وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ عِشْرُونَ شَعْرَةً بَيْضَاءَ ".
امام مالک نے ربیعہ بن ابی عبدالرحمان سے، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نےان (حضرت انس رضی اللہ عنہ) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت درازقد تھے نہ پستہ قامت، بالکل سفید تھے نہ بالکل گندمی، نہ سخت گھنگرالے بال تھے اور بہ بالکل سیدھے، اللہ تعالیٰ نے آ پ کو چالیس سال کی عمر میں بعثت سے نوازا، آپ دس سال مکہ مکرمہ میں رہے، اور دس سال مدینہ میں، اللہ تعالیٰ نے ساٹھ سال (سے کچھ زائد) عمر میں آپ کو وفات دی جبکہ آپ کے سر اور داڑھی میں بیس بال بھی سفید نہیں تھے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ بہت دراز قد تھے او رنہ پست قد اور نہ چونے جیسے سفید اور نہ بالکل گندمی، اور نہ سخت گھنگھریالے بال تھے اور نہ بالکل کھلے، سیدھے، چالیس پورے ہونے پر اللہ نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا، مکہ میں دس سال ٹھہرے اور مدینہ میں دس سال رہے، اللہ نے آپ کو ساٹھ سال کی عمر میں اپنے پاس بلا لیا اور آپ کے سر اور داڑھی میں بیس بال بھی سفید نہ تھے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 622  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان`
«. . . عن انس بن مالك انه سمعه يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس بالطويل البائن ولا بالقصير، وليس بالابيض الامهق وليس بالآدم . . .»
. . . سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ بہت زیادہ لمبے تھے اور نہ بہت زیادہ چھوٹے قد کے تھے، آپ نہ بالکل سیدھے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 622]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 3548، ومسلم 2347، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ اس حدیث میں صرف دہائیاں بیان کی گئی ہیں جبکہ دوسری صحیح حدیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تریسٹھ (63) سال کی عمر میں وفات پائی۔ دیکھئے [صحيح بخاري 3536، وصحيح مسلم 2349]
➋ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمام لوگوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ خوبصورت چہرے والے تھے اور خلقت میں سب سے زیادہ خوبصورت تھے۔ [صحيح بخاري: 3549 و صحيح مسلم: 2336، دارالسلام 6066]
آپ کا چہرہ مبارک چاند کی طرح خوبصورت تھا۔ [صحيح بخاري: 3552] مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: [الرسول كانك تراه] (آئینہ جمال نبوت) یہ کتاب میری تحقیق سے چھپ چکی ہے۔ والحمدللہ
➌ اللہ کی مخلوقات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے اعلیٰ، سب سے افضل، سب سے خوبصورت اور صفاتِ عالیہ میں سب سے بلند ہیں۔ فداہ أبی و أمی
➍ دین اسلام مکمل حالت میں ہم تک پہنچا ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت، سیرت، سنت، احکام اور تقریرات سب محفوظ و مدوّن ہیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 159   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3623  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بعثت اور بعثت کے وقت آپ کی عمر کا بیان`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ بہت لمبے قد والے تھے نہ بہت ناٹے اور نہ نہایت سفید، نہ بالکل گندم گوں، آپ کے سر کے بال نہ گھنگرالے تھے نہ بالکل سیدھے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو چالیسویں سال کے شروع میں مبعوث فرمایا، پھر مکہ میں آپ دس برس رہے اور مدینہ میں دس برس اور ساٹھویں برس ۱؎ کے شروع میں اللہ نے آپ کو وفات دی اور آپ کے سر اور داڑھی میں بیس بال بھی سفید نہیں رہے ہوں گے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3623]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جن لوگوں نے یہ کہا ہے کہ آپﷺ ساتھ (60) برس کے تھے ان لوگوں نے کسور عدد کو چھوڑ کر صرف دہائیوں کے شمار پر اکتفا کیا ہے،
اور جن لوگوں نے یہ کہا ہے کہ آپ پینسٹھ سال کے تھے تو ان لوگوں نے سن وفات اور سن پیدائش کو بھی شمار کر لیا ہے،
لیکن سب سے صحیح قول ان لوگوں کا ہے جو ترسٹھ (63) برس کے قائل ہیں،
کیوں کہ ترسٹھ برس والی روایت زیادہ صحیح ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3623   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6089  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
بائن:
لمبا تڑنگ،
بہت دراز قد۔
(2)
الامهق:
چونے کی طرح چٹا۔
(3)
آدم:
بالکل گندمی،
سیاہی مائل کیونکہ آپ کا رنگ سفید سرخی مائل تھا،
جس کو اسمر يا ازهر کہہ دیتے ہیں۔
فوائد ومسائل:
آپ ربیع الاول میں پیدا ہوئے اور اس ماہ میں سچے خوابوں کا آغاز ہوا،
اگرچہ وحی کا نزول رمضان میں شروع ہوا،
اگر بعثت کا آغاز رمضان سے کیا جائے تو عمر ساڑھے انتالیس یا ساڑھے چالیس سال بنے گی،
آدھے سال کو نظرانداز کرنے پر چالیس ہو گی،
مکہ میں وحی کی آمد کی مدت دس سال ہے،
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اس کو شمار کیا یا تین سال کی کسر کو نظرانداز کر دیا،
جس طرح بعض نے اس کو پورا کر کے آپ کی عمر کو پینسٹھ سال بنا دیا،
حضرت انس رضی اللہ عنہ آگے خود آپ کی وفات تریسٹھ سال کی عمر میں بتاتے ہیں،
جس سے معلوم ہوتا ہے،
اس حدیث میں انہوں کسر کے تین سال نظرانداز کر دئیے ہیں۔
یا فترت الوحی تین سال کے عرصہ کو نکال دیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6089