صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
25. بَابُ الْكَفَنِ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ:
باب: کفن کی تیاری میت کے سارے مال میں سے کرنا چاہیے۔
وَبِهِ قَالَ عَطَاءٌ وَالزُّهْرِيُّ وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَقَتَادَةُ وَقَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ الْحَنُوطُ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ يُبْدَأُ بِالْكَفَنِ ثُمَّ بِالدَّيْنِ ثُمَّ بِالْوَصِيَّةِ وَقَالَ سُفْيَانُ أَجْرُ الْقَبْرِ , وَالْغَسْلِ هُوَ مِنَ الْكَفَنِ.
‏‏‏‏ اور عطاء اور زہری اور عمرو بن دینار اور قتادہ رضی اللہ عنہ کا یہی قول ہے۔ اور عمرو بن دینار نے کہا خوشبودار کا خرچ بھی سارے مال سے کیا جائے۔ اور ابراہیم نخعی نے کہا پہلے مال میں سے کفن کی تیاری کریں ‘ پھر قرض ادا کریں۔ پھر وصیت پوری کریں اور سفیان ثوری نے کہا قبر اور غسال کی اجرت بھی کفن میں داخل ہے۔